داؤن لود کریں
0 / 0

مسافر جب شہر كى آبادى سے نكل جائے تو وہ قصر كر سكتا ہے

سوال: 22249

اگر كوئى شخص ظہر كى نماز كا وقت ہوجانے كے بعد سفر شروع كرے اور تقريبا دس كلو ميٹر سفر كرنے كے بعد نماز ادا كرے تو كيا وہ قصر كرے يا پورى نماز ادا كرے ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جمہور اہل علم كے ہاں جب مسافر اپنے
شہر اور علاقے سے نكل جائے تو قصر كرے گا، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اپنے
سفر ميں شہر سے نكلنے سے قبل قصر نہيں كرتے تھے، چنانچہ وہ دو ركعت ادا كرے گا
كيونكہ فعل كو سرانجام دينے كا وقت معتبر ہے.

چنانچہ جب موذن ظہر يا عصر دے اور
مسافر شہر كى آبادى سے باہر نكل آئے تو اس كے ليے چار ركعتى نماز قصر كرنى جائز ہے،
كيونكہ فعل كے وقت كا اعتبار ہو گيا نا كہ شہر سے نكلنے كا، اس ليے كہ وہ مسافر كے
فعل كا وقت ہے.

ماخذ

ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 298 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android