0 / 0
6,43428/02/2007

اگر كوئى شخص بجلى جانے كى وجہ سے جمعہ ميں امام كى اتباع نہ كر سكے ؟

سوال: 22306

مسجد كے گراؤنڈ فلو ميں نماز جمعہ ادا كى جارہى تھى كہ بجلى چلى گئى اور مقتدى امام كى قرآت نہ سن سكے تو ايك مقتدى نے آگے بڑھ نماز مكمل كروائى، اس نماز كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ نماز اس سے ليے مكمل كراوئى كہ جمعہ كى نماز تھى ؟

اور اگر كوئى بھى آگے بڑھ كر نماز مكمل نہ كرواتا تو اس نماز كا حكم كيا تھا، كيا ہر شخص خود اپنى نماز مكمل كرے ؟

اور اگر يہ جائز تھا تو كيا وہ ظہر كى نماز يا پھر جمعہ سمجھ كر مكمل كرے، وہ اس طرح كہ اس نے نماز كى ابتدا تو امام كے ساتھ كى اور ايك ركعت بھى اس كے ساتھ ادا كى ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اگر تو واقع ايسے ہى ہوا ہے جس طرح سائل نے بيان كيا ہے تو سب كى نماز صحيح ہے، كيونكہ جس نے نماز جمعہ كى ايك ركعت پالى اس نے نماز جمعہ كو پا ليا، جيسا كہ صحيح حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے.

اور اگر كوئى شخص آگے بڑھ كر نماز كو مكمل نہ كرتا اور ہر شخص اپنى اپنى نماز ادا كر ليتا تو يہ بھى جائز ہے جيسے كسى شخص نے امام كے ساتھ ايك ركعت ادا كى اور دوسرى ركعت خود اٹھ كر مكمل كر لى، اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان كا عموم ہے:

” جس نے نماز كى ايك ركعت پالى اس نے نماز پالى ”

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

ماخذ

ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 12 / 331 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android