کون کونسے اعمال حج کے ارکان، واجبات اور سنتیں ہیں
حج کے ارکان، واجبات اور سنتیں
سوال: 223333
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حج کے چار ارکان ، سات واجبات، اور ان دونوں کے علاوہ تمام افعال سنت ہیں، ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
بہوتی رحمہ اللہ " الروض المربع" (1/285) میں کہتے ہیں:
"حج کے ارکان چار ہیں:
1- احرام یعنی حج اور عمرے کی نیت، اس کی دلیل حدیث مبارکہ ہے: (بیشک اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے)
2- میدان عرفات میں وقوف، اس کی دلیل حدیث مبارکہ: (حج عرفہ میں وقوف کا نام ہے)
3- طواف زیارت، [اسی کو طواف افاضہ بھی کہتے ہیں] کیونکہ فرمان باری تعالی ہے: وَلْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ اور وہ بیت العتیق کا طواف کریں۔[الحج : 29]
4- سعی کرنا، اس کی دلیل حدیث مبارکہ ہے: (تم سعی کرو، کیونکہ اللہ تعالی نے تم پر سعی کو فرض قرار دیا ہے) احمد
حج [افراد]کے واجبات کی تعداد سات ہے:
1- حاجی کیلئے معتبر میقات سے احرام باندھنا، یعنی مقررہ مخصوص جگہوں سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا۔
2- دن میں وقوف عرفہ کرنے والے کیلئے غروب آفتاب تک میدان عرفہ میں ٹھہرنا۔
3- حجاج کو پانی پلانے اور بوڑھے و خواتین حجاج کا خیال رکھنے والوں کے علاوہ دیگر لوگوں کا ایام تشریق کی راتیں منی میں گزارنا۔
4- حجاج کو پانی پلانے اور بوڑھے و خواتین حجاج کا خیال رکھنے والوں کے علاوہ دیگر لوگ اگر مزدلفہ میں رات کے ابتدائی نصف حصہ میں آجائیں تو آدھی رات کے بعد تک مزدلفہ میں قیام کرنا۔[کچھ اہل علم نے مزدلفہ میں رات گزارنے کو رکن قرار دیا ہے، چنانچہ اس صورت میں 10 تاریخ کی رات مزدلفہ میں گزارے بغیر حج نہیں ہوگا، ابن قیم رحمہ اللہ "زاد المعاد" (2/233) میں اسی بات کی طرف مائل نظر آتے ہیں]
5- ترتیب سے کنکریاں مارنا۔
6- بال منڈوانا یا کتروانا
7- طواف وداع کرنا
[اور اگر کوئی حاجی حج تمتع کر رہا ہو یا حج قران کر رہا ہو تو اس کے ذمہ حج کی قربانی بھی واجب ہے، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:
فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
ترجمہ: جو شخص حج کا زمانہ آنے تک عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ قربانی کرے جو اسے میسر آ سکے۔ اور اگر میسر نہ آئے تو تین روزے تو ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر، یہ کل دس روزے ہو جائیں گے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو مسجد الحرام (مکہ) کے باشندے نہ ہوں ۔ [البقرة : 196]]
اس کے علاوہ دیگر جتنے بھی حج کے اذکار، اقوال اور افعال ہیں یعنی: طواف قدوم، آٹھ اور نو ذو الحجہ کی درمیانی رات منی میں گزارنا، اضطباع کرنا، رمل کرنا، حجر اسود کو بوسہ دینا، صفا اور مروہ پہاڑی پر چڑھنا سب سنت ہیں۔
عمرہ کے ارکان تین ہیں:
احرام [نیت]، طواف، اور سعی۔
عمرہ کے واجبات یہ ہیں:
بال منڈوانا یا کتروانا، اور میقات سے احرام کی چادریں زیب تن کرنا" انتہی
- رکن، واجب، اور سنت میں فرق یہ ہے کہ رکن کے بغیر حج صحیح ہو ہی نہیں سکتا، جبکہ واجب کے چھوڑ دینے سے حج تو صحیح ہوگا لیکن جمہور اہل علم کے ہاں ایسے شخص کو دم دینا پڑے گا، جبکہ سنت پر عمل چھوٹ جائے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔
ان واجبات ، ارکان اور سنتوں کے دلائل و احکام جاننے کیلئے دیکھیں: " الشرح الممتع " (7/380-410)
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب