ميں پٹھوں كى بيمارى ميں مبتلا ہوں جس كى بنا پر پيٹ پھول جاتا اور گيس ٹربل كا شكار رہتا ہوں، اور ہوا خارج ہونے كو كنٹرول نہيں كر سكتا جس كى بنا پر مسلسل ہوا خارج ہوتى رہتى ہے اور ميرى نماز ميں خلل پيدا كرتى ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ:
اگر نماز جمعہ كے ليے ميں جمعہ سے ايك گھنٹہ قبل گھر سے نكلوں تو كيا خطبہ شروع ہونے سے قبل دوبارہ وضوء كرنا ہو گا، يہ علم ميں رہے كہ ايسا كرنے ميں بہت مشقت اٹھانا پڑتى ہے، كيونكہ وضوء خانہ ميں بہت رش ہوتا ہے ؟
دوم:
ميں مسجد كا مؤذن ہوں، اور بعض اوقات جماعت بھى كروانا پڑتى ہے اس حالت ميں ميرى امامت كا حكم كيا ہو گا ؟
پٹھوں كى بيمارى اور مسلسل ہوا كا خارج ہونا
سوال: 22343
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كى حالت مسلسل پيشاب جارى رہنے والے كى بيمارى ميں مبتلا شخص جيسى ہى ہے، اس ليے آپ كے ليے ہر نماز كا وقت شروع ہونے پر وضوء كرنا ضرورى ہے، اسى طرح آپ نماز جمعہ كے ليے بھى دوسرى اذان ہونے كے بعد وضوء كريں، چاہے رش كتنا بھى زيادہ ہو.
رہا مسئلہ آپ كى امامت كے متعلق تو اس ميں راجح يہى ہے كہ آپ كى امامت كروانا صحيح ہے، اور اگر آپ كسى دوسرے كو نماز پڑھانے ديں تو يہ بہتر ہے، كيونكہ اس كا احتمال ہے كہ آپ كى ہوا خارج ہو جائے، اور لوگ برا منائيں، حالانكہ آپ كى نماز صحيح ہے، ليكن آپ نے لوگوں كو اپنى حالت تو نہيں بتائى كہ لوگ آپ كے بارہ ميں غلط خيال نہ كريں.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كى اس بيمارى كو دور فرمائے، اور آپ كو صحت و عافيت سے نوازے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد