سوال: احناف کہتے ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابتدائی زندگی میں باقاعدگی سے رفع الیدین کیا کرتے تھے، لیکن اپنی زندگی کے آخری ایام میں آپ نے رفع الیدین ترک کر دیا تھا، تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل ہونے کی وجہ سے ترک رفع الیدین پر عمل کرنا زیادہ اجر کا باعث ہوگا؟ اور کیا انکا یہ دعوی درست ہے یا نہیں؟ اور کیا خلفائے راشدین سے رفع الیدین ثابت ہے؟
نماز میں رفع الیدین کے بارے میں احناف کا موقف
سوال: 224616
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
احناف کا یہ موقف ہے کہ صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع الیدین کرنا نماز کی سنن میں سے ہے، جبکہ تکبیر تحریمہ کے علاوہ تمام تکبیرات میں رفع الیدین کو شرعی عمل قرار نہیں دیتے۔
چنانچہ ” المبسوط ” از: سرخسی (1 / 23) میں ہے:
“نماز میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی بھی تکبیر پر رفع الیدین نہ کرے” انتہی
اسی طرح “بدائع الصنائع ” (1 / 207) میں ہے کہ:
“فرض نمازوں میں تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ تکبیرات کے وقت رفع الیدین کرنا ہمارے نزدیک سنت نہیں ہے” انتہی
اپنے اس موقف کیلئے ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے مروی روایت کو دلیل بناتے ہیں، وہ کہتے ہیں: مجھے حماد نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے علقمہ سے اور انہوں نے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ : “نبی صلی اللہ علیہ وسلم تکبیرِ تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے اور پھر دوبارہ ہاتھ نہ اٹھاتے” انتہی
” المبسوط ” از سرخسی:(1 / 24)
جبکہ تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات کیساتھ رفع الیدین سے متعلق مجموعہ احادیث کو احناف منسوخ سمجھتے ہیں، اور یہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین آخری عمر میں ترک کر دیا تھا، شروع میں آپ رفع الیدین کرتے رہے ہیں۔
چنانچہ ” بدائع الصنائع ” (1 / 208) میں ہے کہ:
“یہ بیان کیا گیا ہے کہ آپ ابتدا میں رفع الیدین کرتے تھے، پھر آپ نے رفع الیدین ترک کردیا، اس کی دلیل ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، کہ انہوں نے کہا: “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع الیدین کیا ہم نے بھی کیا، پھر آپ نے ترک کر دیا تو ہم نے بھی ترک کر دیا”” انتہی
یہ احناف کا موقف ہے۔
جبکہ راجح یہی ہے کہ نمازی کیلئے چار جگہوں میں رفع الیدین کرنا احادیث سے ثابت ہے، اور وہ چار مقامات یہ ہیں: تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے، اور تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہونے کے بعد، اس موقف کا بیان احادیث کی روشنی میں فتوی نمبر: (3267) میں گزر چکا ہے۔
اور جن احادیث کو احناف نے اس بات کیلئے دلیل کے طور پر پیش کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیرِ تحریمہ کے علاوہ دیگر تمام تکبیرات کیساتھ رفع الیدین نہیں فرمایا، تو وہ سب احادیث ضعیف ہیں، ان میں سے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے۔
چنانچہ ابن قیم رحمہ اللہ ” زاد المعاد في هدي خير العباد ” (1 / 219) میں رفع الیدین کی احادیث ذکر کرنے کے بعد کہتے ہیں:
“رفع الیدین نہ کرنے کی احادیث کے مقابلے میں رفع الیدین کرنے کی احادیث کی تعداد بہت زیادہ ہیں، یہ احادیث ثابت شدہ، واضح صریح ہیں، اور عمل بھی انہی پر کیا جاتا ہے” انتہی
انہوں نے اسی مسئلہ کے بارے میں یہ بھی کہا ہے کہ:
“آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس دنیا سے کوچ کر جانے تک یہی عمل تھا[یعنی رفع الیدین کرتے تھے]” انتہی
” زاد المعاد في هدي خير العباد ” (1 / 219)
اور خلفائے راشدین کے متعلق کسی ایک خلیفہ راشد سے یہ ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے رفع الیدین نہ کیا ہو، بلکہ ان سے رفع الیدین کرنا ثابت ہے، حتی کہ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“کسی بھی صحابی سے رفع الیدین نہ کرنا ثابت نہیں ہے” اور اس بات کا تفصیلی بیان فتوی نمبر: (224635) میں گزر چکا ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات