كسى شخص كے رشتہ داروں اور دوست و احباب كو اس كى فوتگى كى اطلاع دينا تا كہ نماز جنازہ كے ليے جمع ہو جائيں…. كيا يہ منع كردہ فوتگى كى اطلاع ميں شامل ہوتا ہے يا مباح اور جائز ميں ؟
0 / 0
6,66508/06/2010
فوتگى كے اعلان كى مباح اور منع كردہ صورتيں
سوال: 22502
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ فوتگى كى مباح اطلاع ميں شامل ہوتا ہے، اور اسى ليے نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے نجاشى كى موت كى اطلاع اسى دن دى تھى جس دن وہ فوت ہوا اور مسجد كى صفائى كرنے والى عورت كے فوت ہونے پر صحابہ كرام نے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كو بتائے بغير دفنا ديا تو نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” تم نے مجھے خبر كيوں نہ كى…. “
يعنى تم نے مجھےكيوں نہ بتايا، تو كسى شخص كے جنازے ميں زيادہ لوگوں كو شركت كا موقع دينے كے ليے موت كى اطلاع دينے ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس طرح كا واقعہ سنت سے ثابت ہے، ليكن اس كے دفن كرنے كے بعد اعلان كرنا مشروع نہيں، بلكہ يہ ممنوعہ اعلان ميں شامل ہوتا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: 70 سوالافى احكام الجنائز صفحہ نمبر ( 4 ) فضيلۃ الشيخ محمد صالح العثيمين