ميں انٹرنيٹ صفحات ڈيزائنر ہوں، ميں نے ان آخرى ايام ميں ايك گاہك كا صفحہ ڈيزائن كيا ہے جو سى ڈى فروخت كرتا ہے، اور امريكہ ميں اسكى موسيقى اور گانےوغيرہ كى كيسٹوں كى دوكان ہے، ميں نے اسے اس كى ويب سائٹ چلانے اور اس كى مشہورى كى معلومات فراہم كى ہيں، تو كيا اس طرح كى ويب سائٹ كى ڈيزائننگ اور ان ويب سائٹ كے مالك حضرات كا تعاون كرنا جائز ہے تاكہ وہ اسے انٹرنيٹ پر نشر كرسكے ؟
حرام كردہ اشياء كى فروخت والى ويب سائٹ كى ڈيزائننگ
سوال: 22756
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شرعى قاعدہ اور اصول ہے كہ جب اللہ تعالى كسى چيز كو حرام كرتے ہيں تو اس كى قيمت بھى حرام ہوجاتى ہے، گانا بجانا اور موسيقى حرام ہے، اور يہ كام جائز نہيں اس كى دليل بخارى شريف كى مندرجہ ذيل حديث ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ميرى امت كے كچھ لوگ ايسے ہونگے جو زنا اور ريشم اور شراب اور گانے بجانے كو حلال كر ليں گے"
گانے بجانے كى حرمت كے دلائل مكمل شرح و بسط كے ساتھ اس جگہ كے علاوہ بيان كيے جا چكے ہيں، اس كى تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 5011 ) اور ( 5000 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
ميرے بھائى جب آپ كے ليے ان اشياء كى حرمت واضح ہو گئى ہے تو پھر حرام اشياء پر تعاون كرنا جائز نہيں كونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم برائى و گناہ اور ظلم و زيادتى ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو
آپ كو چاہيے كہ حلال تلاش كريں، اور حرام كاموں سے اجتناب كريں اور اسى طرح اللہ تعالى كى حرام كردہ ميں دوسروں كا تعاون نہ كريں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" بلاشبہ اللہ تعالى پاكيزہ ہے اور وہ پاكيزہ كے علاوہ كچھ بھى قبول نہيں فرماتا"
اور پھر اللہ تعالى نے مومنوں كو بھى وہى حكم ديا ہے جو رسولوں كو ديا، فرمان بارى تعالى ہے:
اے رسولو! پاكيزہ اشياء ميں سے كھاء اور صالح اورنيك اعمال كيا كرو، بلاشبہ ميں تمہارے اعمال كو ديكھ رہا ہوں المومنون ( 51 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد فرمايا:
اے ايمان والو! ہم نے جو تمہيں پاكيزہ رزق دے ركھا ہے وہ كھاؤ اور اللہ تعالى كا شكر ادا كرو، اگر تم اسى كى عبادت كرتے ہو البقرۃ ( 172 ).
الشيخ ڈاكٹر خالد بن على المشييقح.
لہذا ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اس طرح كى ويب سائٹ والوں كے ساتھ كام كرنا ترك كرديں، كيونكہ ان حرام ويب سائيٹس كو بنانے اور ڈيزائن كرنے سے جو مال حاصل ہوگا وہ حرام ہے، اور يہى حرام كمائى ہے.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" حرام كمائى سے بنا ہوا گوشت آگ كا زيادہ حقدار ہے"
جامع ترمذى حديث نمبر ( 558 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 501 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات