کیا زانی آخرت میں حوروں سے محروم رہے گا اورمندرجہ ذیل حديث کا معنی کیا ہے ، اوراگر اس کا معنی یہ ہے کہ اس کے محارم کے ساتھ یہ کام ہوگا توپھر ان کا قصور کیا ہے ؟
( اس کے ساتھ بھی زنا ہوگا اگر اس کے گھر کی چاردیواری میں ہی کیوں نہ ہو )
کیا زانی حوروں سے محروم رہے گا ؟ اورمندرجہ ذیل حدیث کا حکم کیا ہے ( جوزنا کرے اس کے ساتھ بھی زنا ہوگا ) ؟
سوال: 22769
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
زانی اوردوسرے گناہ کرنے والے اگر اللہ تعالی کے ہاں سچی توبہ کریں تواللہ تعالی ان کی توبہ قبول اوران کے گناہوں کومعاف فرماتا ہے ، قرآن مجید اورسنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے دلائل سے بھرے پڑے ہیں :
اسی کے بارہ میں اللہ جل جلالہ کا فرمان ہے :
آپ میرے ان بندوں کوجنہوں نے اپنے اوپر زيادتی وظلم کیا ہے یہ کہہ دیں کہ تم اللہ تعالی کی رحمت سے ناامید نہ ہوجاؤ یقینا اللہ تعالی سب کے سب گناہ معاف فرما دیتا ہے بلاشبہ وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے الزمر( 53 )
بلکہ اگر اس نے خلوص دل اورسچائي کے ساتھ توبہ کی تواللہ تعالی اپنے فضل وکرم سے ان گناہوں کونیکیوں میں بدل کررکھ دیتا ہے اوراللہ تعالی کی رحمت اورفضل تو بہت ہی زيادہ وسیع ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :
{ اوروہ لوگ جواللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے معبود کونہیں پکارتے اورکسی ایسے شخص کوجسے اللہ تعالی نے قتل کرنا حرام قرار دیا اسے وہ حق کے سوا قتل نہیں کرتے ، اورنہ ہی وہ زنا کا ارتکاب کرتے ہیں اور جوکوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لاۓ گا ۔
اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جاۓ گا اوروہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی عذاب میں رہے گا ، سواۓ ان لوگوں کے جوتوبہ کریں اورایمان لائيں اورنیک وصالح اعمال کریں ، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دیتا ہے ، اوراللہ تعالی بخشنے والا اورمہربانی کرنے والا ہے } الفرقان ( 68 – 70 ) ۔
اس لیے اللہ تعالی کا گناہوں کا بخشنا اورتوبہ قبول کرنے کا تقاضا ہے کہ وہ توبہ کے بعد ان گناہوں کی سزا نہ دے ۔
لیکن وہ شخص جواپنے ان گناہوں اور زنا پر اصرار کرے اور پھر اس سے توبہ بھی نہ کرے اسے دنیا میں بھی مختلف سزاؤں اوراسی طرح قبراورآخرت میں بھی سزا سے دوچار ہونا پڑے گا ، لیکن ہمیں اس بات کی کوئی نص نہيں ملی کہ وہ آخرت میں حوروں سے محروم رہے گا ۔
لیکن بعض علماء کرام نے اسے شرابی اورریشم کا لباس پہننے والے پر قیاس کیا ہے کہ جوشخص شراب نوشی کرتا ہے اوراس سے توبہ نہيں کرتا اسے آخرت میں شراب نہيں ملے گی اوراسی طرح دنیا میں ریشم کا لباس پہننے والے کوآخرت میں ریشم کا لباس نہیں پہنایا جاۓگا ۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی زنا کا ارتکاب کرنےاوراس سے توبہ نہ کرنے والے پر مرتب ہونےوالی سزاؤں کا ذکر کرتے ہوۓ لکھتے ہيں : اگروہ توبہ نہ کرے تواسے مختلف سزائيں ملتی ہیں :
ایک سزا تویہ ہے کہ : وہ ہمیشگی والی جنتوں میں حوروں کا نفع حاصل کرنے سے محروم رہے گا ، جب اللہ تعالی نے دنیا میں ریشمی لباس زيب تن کرنے والے کوآخرت میں ریشمی لباس سے اورشراب نوشی کرنے والے کوجنت کی شراب سے محروم رکھا ہے ۔
تواسی طرح دنیا میں جوشخص حرام تصاویر دیکھتا ہے بلکہ جوکوئی بھی دنیامیں حرام کام کا ارتکاب کرتا ہے اسے روز قیامت اس طرح کی چيز سے محروم ہونا پڑے گا ۔
دیکھیں روضۃ المحبین تالیف ابن قیم رحمہ اللہ تعالی ( 365 – 368 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت بیان کی جاتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس نے بھی زنا کیا اس سے بھی زنا کیا جاۓ گا اگرچہ اس کے گھر کی چاردیواری میں ہی ) ۔
یہ ایک موضوع حدیث ہے جس کی کوئی اصل نہیں ملتی ، حافظ عراقی اورعلامہ سیوطی رحمہ اللہ تعالی نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الضعیفۃ ( 2 / 155 ) میں بھی موضوع قرار دیا ہے ۔
تواس بنا پرجوکچھ ذکر کیا گیا ہے اس کی کوئ وجہ نہيں اورنہ ہی کوئی اعتراض ہی ہوسکتا ہے ، اوراگر حدیث کوصحیح بھی مان لیا جاۓ تواسے صحیح معنی پر محمول کرتے ہوۓ یہ کہا جاسکتا ہے :
جوشخص زنا کا مرتکب ہواوراس گناہ پر مصر رہے وہ فاسق وفاجر اورفسادی ہے اوریہ فساد اس کے اہل وعیال کی طرف بھی منتقل ہوگا ، اس لیے کہ اختلاط اثرانداز ہوتا ہے جب گھر کا سربراہ اپنے آپ کو ضائع کرنے والا ہوتو بالاولی اپنے اہل وعیال کو بھی ضائع کرے گا ، نہ تووہ ان کی تربیت دین کے مطابق کرے گا اورنہ ہی اصلاح لھذا یہ کوئی بعید نہيں کہ اس کے اہل وعیال ایمان کی کمزوری کے سبب اس گناہ اورمعصیت میں مبتلا ہوں جس میں وہ خود مبتلا ہوا ہے ۔
اس طرح کے واقعات بہت ہی زيادہ ملتے ہیں جوکہ اللہ تعالی کی طرف سے ایسے لوگوں کے لیے دنیا میں ایک سزا ہے کیونکہ ان لوگوں نے مسلمانوں کی عزت سے کھیلا اوراسے تارتار کیا تواس کے بدلے میں اللہ تعالی نے انہيں سزا دیتے ہوۓ ان کی عزت کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک کیا ۔
اللہ سبحانہ وتعالی اپنی حکمت بالغہ اورپورے عدل کے مطابق جوچاہتا ہے کرتا ہے اورکسی پربھی رتی برابر ظلم نہيں کرتا ، اللہ تعالی جوچاہے کرے اسے کوئی پوچھنے والا نہيں اوروہ علم وحکمت والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب