ميرے ايك قريبى عزيز نے اپنى زمين وقف كى كہ اس سے ہونے والى آمدن سے جانور خريديں جائيں اور ہر بر رجب كے مہينہ ميں دعوت تيار كى جائے اور اس ماہ ميں فقراء ميں كھانا تقسيم كيا جائے، اور اس وقف كا نگران بھى وہ ہو گا، اس نے پچھلے برس وقف كا غلہ صرف نہيں كيا اور اب اس وقت كے حكم كے متعلق دريافت كر رہا ہے، اور يہ وقف جائز نہيں تو ہر برس اس سے پيدا ہونے والے غلے كا كيا كيا جائے ؟
0 / 0
5,32410/09/2005
برائى پر مشتمل وقف كا حكم
سوال: 22901
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
وقف كى نگرانى كرنے والے كو كہيں كہ:
وقف سے ہونے والى آمدنى سے جانور خريد كر فقراء و مساكين ميں تقسيم كردے، اور اس كے ليے رجب كا مہينہ خاص نہ كرے، بلكہ كسى بھى مہينہ ميں تقسيم كرے، كيونكہ جب وقف كسى برائى پر مشتمل ہو تو اس برائى كے علاوہ باقى كام مكمل كيا جائے گا.
اس وقف ميں ممنوعہ چيز رجب كا مہينہ جانور ذبح كرنے كے لے خاص كرنا ہے، لھذا اس سے اجتناب كيا جائے، اور كسى دوسرے ماہ ميں جانور ذبح كر كے فقراء و مساكين ميں تقسيم كر ديے جائيں, جيسا كہ وقف كرنے والے نے تحديد كى ہے .
ماخذ:
الشيخ خالد السبت