0 / 0

كيا شہر سے نكلنے سے قبل نماز قصر ہو سكتى ہے ؟

سوال: 2295

ايك شخص اپنے گھر سے سفر كے ليے نكلا اور آبادى ختم ہونے سے يا علاقے سے نكلنے سے قبل ہى نماز عصر كا وقت ہو گيا تو كيا وہ نماز قصر كرے يا پورى ادا كرے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب مسافر اپنے شہر ميں ہى ہو اور نماز كا وقت ہو جائے اور وہ اپنے شہر ميں ہى نماز ادا كرے تو وہ قصر نہيں كرے گا كيونكہ ابھى وہ شھر سے نكلا نہيں، اور اگر وہ شہر سے نكل جائے اور راستے ميں نماز ادا كرے تو قصر كرتے ہوئے دو ركعت ادا كرے گا، چاہے اس كے شھر ميں ہوتے ہوئے اذان بھى ہو چكى ہو، يعنى معتبر تو نماز ادا كرنا ہے.

جيسا كہ اگر آپ سفر ميں ہوں اور نماز كا وقت ہو جائے اور نماز ادا كرنے سے قبل آپ شھر ميں پہنچ جائيں، تو آپ نماز پورى يعنى چار ركعت ادا كرينگے.

تو قاعدہ اور اصول يہ ہوا كہ: نماز كى ادائيگى كا اعتبار ہے، اگر آپ سفر ميں ادا كريں تو قصر كرليں، اور اگر حضر ميں ادا كريں تو پورى پڑھيں.

ماخذ

ديكھيں: لقاء الباب المفتوح ( 148 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android