اگر جھرى نماز ميں ميرى جماعت سے ايك ركعت رہ جائے تو كيا ميں اسے سرى ادا كروں يا كہ جھرى ؟
بعد ميں امام كے ساتھ ملنے والے كى امام كے ساتھ نماز كا ابتدائى حصہ ہو گى
سوال: 23426
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اہل علم كے اقوال ميں سے صحيح قول يہى ہے كہ نمازى جو ركعات امام كے ساتھ ادا كرے گا وہ اس كى ابتدائى نماز ہو گى، امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك يہى ہے.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 4 / 420 ).
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب تم اقامت سن لو تو پھر نماز كے ليے وقار اور سكون كى حالت ميں چلا كرو، اور جلد بازى اور تيز مت چلو جو نماز ملے وہ ادا كرو اور رہ جائے اسے پورا كرو "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 636 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 602 ).
چنانچہ اس بنا پر اگر مسبوق شخص جو پيچھے رہ گيا ہے اس نے امام كے ساتھ مغرب كى دوسرى ركعت ادا كى تو امام كے ليے يہ دوسرى اور اس مقتدى كى پہلى ركعت ہو گى، پھر امام كى تيسرى ركعت مقتدى كے ليے دوسرى ہو گى، اس ليے جب امام سلام پھيرے تو يہ مسبوق مقتدى كھڑا ہو كر اپنى نماز مكمل كرے گا، تو اس طرح يہ ركعت اس كى تيسرى ركعت ہو گى، اور اس ميں وہ سورۃ فاتحہ سرى طور پر پڑھے گا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد