0 / 0
7,45109/10/2006

بعد ميں امام كے ساتھ ملنے والے كى امام كے ساتھ نماز كا ابتدائى حصہ ہو گى

سوال: 23426

اگر جھرى نماز ميں ميرى جماعت سے ايك ركعت رہ جائے تو كيا ميں اسے سرى ادا كروں يا كہ جھرى ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اہل علم كے اقوال ميں سے صحيح قول يہى ہے كہ نمازى جو ركعات امام كے ساتھ ادا كرے گا وہ اس كى ابتدائى نماز ہو گى، امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك يہى ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 4 / 420 ).

كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب تم اقامت سن لو تو پھر نماز كے ليے وقار اور سكون كى حالت ميں چلا كرو، اور جلد بازى اور تيز مت چلو جو نماز ملے وہ ادا كرو اور رہ جائے اسے پورا كرو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 636 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 602 ).

چنانچہ اس بنا پر اگر مسبوق شخص جو پيچھے رہ گيا ہے اس نے امام كے ساتھ مغرب كى دوسرى ركعت ادا كى تو امام كے ليے يہ دوسرى اور اس مقتدى كى پہلى ركعت ہو گى، پھر امام كى تيسرى ركعت مقتدى كے ليے دوسرى ہو گى، اس ليے جب امام سلام پھيرے تو يہ مسبوق مقتدى كھڑا ہو كر اپنى نماز مكمل كرے گا، تو اس طرح يہ ركعت اس كى تيسرى ركعت ہو گى، اور اس ميں وہ سورۃ فاتحہ سرى طور پر پڑھے گا.

واللہ اعلم .

ماخذ

الشيخ محمد صالح المنجد

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android