کیا میرے لیے بیوی اوراس کے والد کی بیوی ( یعنی میری بیوی کے والد کی دوسری بیوی ) کو ایک ہی نکاح میں جمع کرنا جائز ہے ؟
عورت اوراس کےوالد کی بیوی کوایک نکاح میں جمع کرنا
سوال: 23435
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی بیوی اورسسر کی بیوی جبکہ وہ بیوی کی ماں ( ساس ) نہ ہو شادی کرلے ، اوراس میں کوئي حرج نہيں کہ وہ اس عورت ( سسر کی بیوی ) سے شادی کرلے اگرچہ اس کے خاوند کی بیٹی بھی اس کے پاس ہے ، اس لیے کہ ان دونوں بیوی کے مابین کوئي تعلق ہی نہيں ، یعنی اس کی پہلی بیوی اوراس کے والد کی بیوی کے مابین ۔
بلکہ جو حرام ہے وہ یہ کہ دوبہنوں کو ایک ہی نکاح میں جمع کرلیا جائے ، یا پھر بیوی اوراس کی خالہ یا پھوپھی کوجمع کرنا حرام ہے ، آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 22302 ) کے جواب کا مراجعہ کریں ۔
اوراس کے علاوہ باقی سب حلال ہے ، اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے نکاح میں حرام عورتوں کا ذکر کرنے کے بعد یہ فرمایا :
اوران عورتوں کے علاوہ اورعورتیں تمہارے لیے حلال کی گئيں ہیں کہ اپنے مال کے مہر سے تم ان نکاح کرنا چاہو ۔۔ النساء ( 24 ) ۔
اورماں اور بیٹی کے مسئلہ میں تفصیل ہے :
اگرتوبیٹی بیوی ہو تواس کی ماں ( یعنی ساس ) صرف عقد نکاح کے ساتھ ہی محرمات ابديہ میں شامل ہوگی ۔
اوراگر بیوی ماں ہے تو پھر اس میں تفصیل ہے :
– اگرتو خاوند نے اس سے دخول کرلیا ہے ( یعنی ہم بستری ) تواس صورت میں اس کی بیٹی محرمات ابديہ میں شامل ہوگی ۔
– اوراگر اس سے دخول نہیں کیا تو پھر ( بیٹی ) اس پر اس وقت تک حرام ہے جب تک اس کی ماں کو نہيں چھوڑتا ۔
اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اورتمہاری ساس ، اورتمہاری وہ پرورش کردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو ، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں کیا توپھر تم پر کوئي گناہ نہیں النساء ( 23 ) ۔
دیکھیں فتاوی اسلامیۃ ( 3 / 134 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات