داؤن لود کریں
0 / 0

ناقص العقل کی شادی کرنا

سوال: 23472

میرا ایک تیس سالہ بھائی فھد شادی کرنا چاہتا ہے لیکن مندرجہ ذيل مشکل درپیش ہے :

وہ ایک عام قسم کا انسان اور اس کا حافظہ بھی قوی ہے جسم بھی ٹھیک ٹھاک اورصحیح ہے عورت اورمرد کی پہچان کرسکتا ہے ، اورجب ہم شادی کے معاملت میں بات چیت کریں تو اسے بھی وہ سمجھتا ہے ، لیکن اس میں تميز نہیں کرسکتا ۔

دوسروں معنوں میں یہ کہ وہ نہ تو شادی کے معنی سمجھتا ہے اورنہ ہی طلاق اورواجب قسم کے حقوق زوجیت میں تمیز کرتا ہے ، تو سوال یہ ہے کہ آیا اس کی شادی کرنا جائز ہے کہ نہیں آپ کے علم میں رہے کہ وہ کہتا ہے میں شادی کرنا چاہتاہوں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اس کی شادی کرنا جائز ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ لڑکی کے ولی اورلڑکی کو اس کے عقلی
نقص اور عدم تمیز کے متعلق بتانا ضروری ہے ، اور یہ کہ اسے شادی کے معنی کا علم
نہیں نہ ہی وہ طلاق اورحقوق واجبہ کو سمجھتا ہے ، اوریہ کہ وہ نماز کی صحیح کیفیت
بھی نہیں جانتا ، اوراسی طرح وہ بے کار ہے ، اس کی گواہی بھی نہیں ۔

اورنہ ہی اس کے پاس ایسی معلومات ہیں جس سے یہ سمجھ سکے کہ اسے کیا چيز نفع دے
گي اورکیا نقصان ، اورجب اس کی شادی ہوجائے تویہ لازمی ہے کہ اس کا بھائي یا پھر
والد اس کی نگرانی کرے اوراس کی ضروریات پوری کرے ، اس کی رہائش اورکھانے پینے کا
انتظام کرے اوراسی طرح شادی کے لوازمات و خرچہ اورمہر کا بھی انتظام کرنا ضروری ہے
، کیونکہ یہ نقص ایسا عیب شمار کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے نکاح رد ہوسکتا ہے ، جب
عورت اوراس کے ولی کے سامنے یہ سب کچھ بیان ہو چکا ہو تو ٹھیک کیونکہ مسلمان پر
اپنی شروط پر قائم رہتے ہيں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ

الشیخ عبداللہ بن جبرین ۔

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android