0 / 0
10,54212/01/2009

كيا تصرفات ميں اصل اباحت ہے يا حرمت ؟

سوال: 2376

كيا تصرفات ميں اصل اباحت ہے يا حرمت ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

” اشياء ميں اصل اباحت ہے ” والا قاعدہ اسلامى فقہ كے مشہور قواعد ميں شمار ہوتا ہے، اور اس قاعدہ سے يہ نكلتا ہے كہ تصرفات ميں اصل اباحت ہے، ليكن جس كى حرمت پر دليل ثابت ہو، اور اس ميں سے استثنى يہ ہے جس پر يہ قاعدہ دلالت كرے: ” سرمايہ ميں اصل حرمت ہے ” اور قاعدہ: ” عبادات ميں اصل ممانعت ہے ” اور قاعدہ: ” ذبائح ميں اصل حرمت ہے ” اور قاعدہ: ” كسى غير كى ملكيت ميں اس كى اجازت كے بغير تصرف كرنا جائز نہيں ”

اس بنا پر نئے معاہدہ جات اور دوسرے نئے پيدا شدہ مباح عقود و معاہدے جب كسى محظور اور ممنوعات مثلا جہالت اور دھوكہ و سود اور تدليس و فراڈ وغيرہ جسے شارع نے حرام كيا ہے سے خالى ہوں.

ماخذ

الشيخ خالد السبت

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android