سوال: ایک شخص کسی مغربی ملک میں رہتا ہے، اس کے پاس ایک ہی کام کرنے کا موقع ہے اور وہ ہے مکانوں کی تعمیر وغیرہ لیکن اس کا ٹھیکیدار جمعہ کی نماز ادا کرنے کیلیے چھٹی نہیں دیتا، تو اب وہ کیا کرے؟
اس کیلیے صرف معماری کا کام میسر ہے، لیکن اسے جمعہ کی نماز ادا کرنے کیلیے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، تو کیا کرے؟
سوال: 245396
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ تعمیراتی کام فتنوں سے دور اور پاک ہے، تو ہم یہی نصیحت کریں گے کہ آپ اس کام میں جت جائیں، اور آپ اپنے ٹھیکیدار سے نمازِ جمعہ کیلیے اپنے اور دیگر مسلمانوں کیلیے -اگر آپ کے ساتھ ہوں تو- اجازت مانگیں، اگر وہ آپ کو اجازت دے دے تو یہ بہت اچھا ہے، لیکن اگر وہ نہ مانے تو پھر آپ اسے کہہ دیں کہ آپ نماز جمعہ کیلیے چھٹی کے بدلے میں اوور ٹائم لگائیں گے، ہمیں امید ہے کہ ٹھیکیدار آپ کو اس پر اجازت دے دے گا، اللہ تعالی سے دعا بھی کریں کہ اللہ تعالی آپ کیلیے آسانی فرمائے۔
اگر ٹھیکیدار پھر بھی آپ کو اجازت نہ دے تو پھر ان شاء اللہ آپ کیلیے نماز جمعہ چھوڑ کر اس کام میں لگے رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے، نماز جمعہ چھوڑنے کیلیے آپ کا عذر قابل قبول ہے؛ تاہم جیسے ہی آپ کو نماز جمعہ ادا کرنے کا موقع ملے تو نماز جمعہ کیلیے جانے کی پوری کوشش کریں۔
فقہائے کرام نے نماز جمعہ ترک کرنے کے عذر ذکر کرتے ہوئے صراحت سے لکھا ہے کہ: اگر انسان کو اپنے نفس، مال، یا پیٹ پالنے کیلیے ضروری روزی پر خدشات ہوں تو نماز جمعہ ترک کر سکتا ہے۔
مرداوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نماز با جماعت اور نماز جمعہ ترک کرنے کے چند قابل قبول عذر یہ ہیں: ضروری ذریعہ معاش میں نقصان کا خدشہ ہو، یا جس مال کی حفاظت پر ڈیوٹی ہے اس کے تلف ہونے کا خدشہ ہو، جیسے کہ باغ کی رکھوالی وغیرہ " انتہی
"الإنصاف" (2/301)
اسی طرح "كشاف القناع" (1/495) میں ہے کہ:
"نماز جمعہ اور جماعت ترک کرنے میں ان لوگوں کو معذور سمجھا جائے گا جنہیں پیشاب پاخانہ کی حاجت ہو، ۔۔۔یا جسے ضروری ذریعہ معاش میں نقصان کا خدشہ ہو، یا جس مال کی حفاظت پر ڈیوٹی ہے اس کے تلف ہونے کا خدشہ ہو، یا کسی شخص نے اپنی فصل اور باغ کو پانی لگایا ہوا ہے اور اگر اس نے وقت پر پانی بند نہ کیا تو فصل تباہ ہونے کا خطرہ ہو، یا اسے کسی چیز کی حفاظت پر مامور کیا گیا اور اگر وہ اسے چھوڑ کر جاتا ہے تو اس کے تلف ہونے کا خدشہ ہے، جیسے کہ باغوں کے چوکیدار وغیرہ؛ [جمعہ یا جماعت سے چھوٹ کی] وجہ یہ ہے کہ ان صورتوں میں حاصل ہونے والی مشقت بارش میں پانی سے کپڑے گیلے ہونے سے کہیں زیادہ ہے، اور بارش میں کپڑے گیلے ہونے کا خدشہ سب کے ہاں متفقہ طور پر قابل قبول عذر ہے" انتہی مختصراً
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپ اپنے فضل سے نوازے اور آپ کو اپنی طرف سے حلال روزی دے کر حرام سے بچا لے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب