ہم نے سنا ہے كہ عورتوں كا قبروں كى زيارت كرنا جائز نہيں، كيونكہ مردے زيارت كے ليے آنے والے زندہ لوگوں كو بے لباس ديكھتے ہيں، ليكن ميں اس سے مطمئن نہيں، اس ليے كہ ميرى والدہ اور ميرى بہن والد صاحب كى قبر كى زيارت كرنا چاہتى ہيں بلكہ انہوں نے زيارت كى بھى ہے، تو اس كا حكم كيا ہے ؟
فوت شدگان كا زيارت كرنے والوں كو ننگى حالت ميں ديكھنے كا اعتقاد ركھنا غلط ہے
سوال: 251
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورتوں كو قبروں كى زيارت سے منع كرنے كا سبب وہ حديث ہے جس ميں نبى كريم صلى اللہ وسلم نے قبروں كى زيارت كرنے والى عورتوں پر لعنت فرمائى ہے.
اور ايك روايت ميں زوارات كے لفظ آئے ہيں. سنن ترمذى حديث نمبر ( 294 ) ترمذى نے اس حديث كو حس كہا ہے.
ممانعت كا سبب يہ نہيں كہ فوت شدگان كو زيارت كرنے والےننگے نظر آتے ہيں، يہ سبب ساقط ہے صحيح نہيں، اور پھر عالم اموات كے احكام اس دنيا ميں زندہ لوگوں كے احكام سے مختلف ہيں، اور اگر زيارت كى ممانعت كا سبب فوت شدگان كا زائرين كو ننگے ديكھنا ہوتا تو پھر مردوں كے ليے بھى قبروں كى زيارت كرنا حرام ہوتا.
آپ كو چاہيے كہ اپنى والدہ اور بہن كو اپنے والد كے ليے زيادہ سے زيادہ دعا كرنے كے ليے تياركريں اور اس پر ابھاريں، كيونكہ سب سے زيادہ فائدہ ميت كو دعا سے ہوتا ہے، اور اس كا مقارنہ صرف زيارت كے ساتھ نہيں ہو سكتا، اور آپ ان دونوں كے علم ميں لائيں كہ والد تك دعا پہنچ جاتى ہے دعا كرنے والا چاہے جہاں بھى ہو، چاہے وہ قبر كے پاس ہو يا اس سے دور.
اللہ تعالى سے ميرى دعا ہے كہ وہ آپ كى ميت پر رحم كرے، اور آپ كو صبر و تحمل عطا فرمائے، انا للہ و انا اليہ راجعون.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد