اگر كچھ عورتيں جمع ہوں اور ان كے ساتھ كوئى مرد نہ ہو تو كيا وہ باجماعت نماز ادا كريں يا كہ انفرادى طور پر ؟
عورتوں كا باجماعت نماز ادا كرنا
سوال: 258
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عورتوں كے ليے نماز باجماعت ادا كرنا جائز ہے، ليكن ان كى امامت كرانے والى عورت صف كے درميان كھڑى ہو گى اس كى دليل يہ ہے كہ: عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا عورتوں كى جماعت كرواتيں اور وہ ان كے ساتھ صف ميں كھڑى ہوتى تھيں.
يہ حديث مصنف عبد الرزاق ( 3 / 141 ) اور دار قطنى ( 1 / 404 ) وغيرہ ميں مروى ہے، جو كہ اپنے شواہد كے ساتھ صحيح ہے.
اور اسى طرح ام الحسن بيان كرتى ہيں كہ انہوں نے ام المؤمنين ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا كو عورتوں كى جماعت كراتے ہوئے ديكھا، وہ ان كے ساتھ صف ميں كھڑى ہوتى تھيں.
اسے ابن ابى شيبہ ( 2 / 88 ) وغيرہ نے روايت كيا ہے، يہ حديث صحيح لغيرہ ہے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى نے عورتوں كى جماعت كے متعلق اختلاف نقل كرنے كے بعد عورتوں كى امامت كے متعلق كہا ہے:
” اگر ان كى عورت جماعت كرائے تو وہ ان كے وسط ميں كھڑى ہو، عورت كى امامت كو جائز سمجھنے والے اس ميں كوئى اختلاف نہيں كرتے، اور اس ليے بھى كہ عورت كے ليے چھپاؤ اور ستر مستحب ہے..
اور اس كا صف كے درميان كھڑا ہونے ميں زيادہ ستر ہے كيونكہ اس كى دونوں جانب والى عورتوں كى بنا پر وہ چھپ جائے گى.
ديكھيں: المغنى ( 2 / 202 ).
اور صاحب المھذب كہتے ہيں:
” سنت يہ ہے كہ عورتوں كى امامت كرانے والى عورت ان كے وسط ميں كھڑى ہو، كيونكہ ام سلمہ، عائشہ رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ انہوں نے عورتوں كى امامت كرائى اور ان كے وسط ميں كھڑى ہوئى تھيں.
ديكھيں: المھذب ( 4 / 295 ).
مزيد تفصيل كے ليے آپ عدوى كى كتاب جامع احكام النساء ( 1 / 351 ) كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد