آج کل کی نوجوان نسل فحش مناظر دیکھنے کی رسیا بن چکی ہے؛ کیونکہ ان تک رسائی بہت آسان ہے اور یہ مناظر انٹرنیٹ پر بڑی آسانی سے میسر ہیں، اس قسم کی غلط عادت رکھنے والا شخص بیوی کی صورت میں حقیقی حلال چیز پر اکتفا نہیں کرتا؛ کیونکہ اس شخص کو فرضی غلط مناظر دیکھنے کی عادت پڑ چکی ہے اور وہ اپنی شہوت پرستی کے پیچھے لگا ہوا ہے!!
تو یہاں پر معاملہ صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ وہ آپ کے ساتھ خوش نہیں، یا آپ کے ساتھ لذت محسوس نہیں کرتا، بلکہ یہاں معاملہ اس سے بھی آگے بڑھ چکا ہے کہ وہ آپ کو چھوڑ کر دوسروں کی حرام تصاویر اور ویڈیوز دیکھتا ہے، پھر مزید بر آں یہ بھی کہ اس نےیہ عمل اپنی شادی کے ابتدائی ایام میں ہی کر ڈالا ہے!
اس عادت کو ختم کرنے کے لیے دوا کی ضرورت ہے۔
اور اس کے لیے بہترین مفید دوا یہ ہے کہ جس وجہ سے فحش مناظر دیکھنے کا موقع ملتا ہے اس وجہ کو اختیاری طور پر یا اجباری طور پر ختم کر دیا جائے، انسان اپنے وقت کو دینی یا دنیاوی طور پر مفید سرگرمیوں کے لیے مختص کر دے، اور اگر ضرورت محسوس ہو تو ماہر امراض نفسیات کی طرف بھی رجوع کریں کہ وہ بات چیت کے ذریعے یا ادویات کے ذریعے علاج کرے۔
یہاں آپ کی جانب سے بھی بھر پور محنت کی ضرورت ہو گی، اس کے لیے آپ اپنے خاوند کو ایسے تمام آلات سے دور کر دیں جن کی مدد سے وہ فحش ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرتے ہیں، آپ ان سے بات کرتے ہوئے ان تحقیقات پر گفتگو زیر بحث لائیں جن میں ان آلات کو کثرت سے استعمال کرنے کے نقصان بیان کیے گئے ہیں، ساتھ میں یہ بھی کوشش کریں کہ ان کے وقت کو دینی اور دنیاوی طور پر مفید چیزوں میں مشغول کر دیں اور اللہ تعالی کی اطاعت کے لیے ان کی مدد گار بنیں۔
اگر آپ کا خاوند توجہ نہ دے یا اظہار نفرت کرنے لگے تو پھر آپ انہیں تجویز دیں کہ کسی ماہر نفسیات کے پاس چلیں تا کہ ان سے مشورہ لیں کہ کس طرح ان جدید آلات سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں؟ اور ان کے زیادہ استعمال کی وجہ سے انسانی دماغ پر تناؤ کی کیفیت بن جاتی ہے تو انسان ان آلات کا استعمال کیسے کم کر سکتا ہے؟
اسی طرح ہم آپ کو یہ بھی نصیحت کریں گے کہ کسی معتمد اور دیندار ماہر امراض نفسیات لیڈی ڈاکٹر سے بھی رجوع کریں چاہے یہ آن لائن ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ آپ لیڈی ڈاکٹر سے اپنی زندگی کے حوالے سے عمومی طور پر اور ازدواجی زندگی کے حوالے سے خصوصی طور پر کھل کر مشورہ کر سکیں۔
واضح رہے کہ ازدواجی زندگی کے حوالے سے اپنے والد محترم کے علاوہ آپ کسی بھی مرد کے ساتھ چاہے وہ کوئی نفسیاتی ماہر امراض ہو یا کوئی اور ہو ؛کھل کر بات نہیں کر سکتیں؛ کیونکہ اس سے فتنے کا ایک نیا دروازہ کھل جائے گا، یا حرام تعلق پیدا ہو جائے گا۔
بہ ہر حال آپ کی ذمہ داری کا خلاصہ یہ ہے کہ:
آپ اپنے خاوند کو اپنی طرف مائل کریں، اسے حلال لذت اتنی دیں کہ اسے حرام کی ضرورت ہی نہ رہے، اور وہ حرام کی طرف آنکھ بھی نہ اٹھائے، اس بارے میں آپ بھر پور کوشش کریں، اور اللہ تعالی سے اس نیک کوشش پر ثواب کی نیت بھی کریں یہ بہت اہم چیز ہے۔
باقی رہا یہ معاملہ کہ آپ کا خاوند -اللہ تعالی اسے ہدایت دے اور ہمیں بھی ہدایت سے نوازے- تیسری جنس کی ویڈیوز دیکھتا ہے تو یہ جنسی شذوز سے متاثر حرکت ہے، اس میں غیر فطری طریقے سے جنسی لذت حاصل کرنے کا عنصر تو پایا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسا شخص لازما جنسی طور پر شاذ ہے؛ کیونکہ عام طور پر ہم جنس پرستی میں ملوث شخص لڑکیوں کی تصاویر نہیں دیکھتا بلکہ اپنی ہی جنس کے لوگوں کو دیکھتا ہے۔
ہم اللہ تعالی سے اپنے لیے اور آپ کے خاوند کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔
اللہ تعالی کی ذات اس پر قادر ہے اور وہی ہدایت دے سکتا ہے۔
اللہ اعلم