مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا آیت الکرسی کسی کاغذ پر ایسی روشنائی سے تحریر کرنا جو کہ خالص زعفران سے تیاری کی گئی ہو اور کھانے کے قابل ہو ، یا پھر زعفران کے علاوہ کوئی اور کھانے کی چیز سے لکھ کر پھر روشنائی کو پانی میں گھول دیا جائے اور مریض کو پینے کے لیے پیش کریں، کیا یہ عمل درست ہے؟ میں نے سنا ہے کہ بعض سلف صالحین پانی کے برتنوں میں آیات لکھتے اور پھر اسے پانی سے دھو دیتے اور یہ پانی مریض کو پینے کے لیے دیتے تھے۔ اس وجہ سے میں اپنی ایک ایسی پراڈکٹ تیار کرنا چاہتا ہوں کہ جس پر قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوں اور انہیں پانی میں گھول کر نوش کیا جا سکے۔
میں جانتا ہوں کہ علامہ ابن باز رحمہ اللہ نے اس عمل کو ابن قیم رحمہ اللہ کے زاد المعاد میں موقف کی بنیاد پر جائز قرار دیا ہے۔
اور دوسری طرف ایک جاپانی ڈاکٹر "Masaru Emoto" نے اپنی تحقیق میں یہ ثابت کیا ہے پانی اپنے اندر آوازیں محفوظ کر سکتا ہے، مثلاً مثبت الفاظ پانی کے سامنے بولے جائیں تو اس کی وجہ سے پانی کے اندر تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، مثلاً: بسم اللہ کہنے کی پانی پر تاثیر ہوتی ہے، اسی طرح ان کے مطابق پانی کے برتنوں میں مثبت کلمات لکھ دئیے جائیں تو اس کی بھی یہ تاثیر ہو گی۔ اس لیے میں اس اصول کو قرآنی آیات کو پانی میں گھول کر پینے کے بارے میں لاگو کرنا چاہتا ہوں، چنانچہ کاغذ پر آیات لکھنے کی بجائے طبی بنیادوں پر کوئی چیز تیار ہو جائے اور اسے پانی میں گھول کر نوش کر لیا جائے۔ مجھے ابھی تک اس کام کے جائز ہونے کا علم نہیں ہے، اس لیے مجھے بہت خوشی ہو گی اگر اس حوالے سے میری کوئی رہنمائی کر دے، اور اس کے بارے میں مثبت و منفی تمام دلائل بھی بتلا دے۔