مجھے علم ہے كہ رضاعت يعنى دودھ پينے سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، عورت جب كسى بچے كو دودھ پلائے تو وہ اس كى رضاعى ماں بن جاتى ہے، تو كيا انتقال خون كو رضاعت پر قياس كرنا صحيح ہے ؟
حرمت كے ثبوت ميں انتقال خون كو رضاعت پر قياس كرنا
سوال: 26202
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ قياس صحيح نہيں، كيونكہ شريعت ميں وارد شدہ حرمت تو رضاعت كے ساتھ خاص ہے رضاعت سے حرمت ثابت ہوتى ہے، اور مجمع الفقھى نے بالاجماع اس كا فيصلہ ديا ہے.
ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 35 / 343 ).
اور مستقل فتاوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ايك شخص نے اپنى بيوى كے ليے خون ديا تو كيا يہ خون اس كى ازدواجى زندگى پر اثرانداز كريگا يا نہيں ؟
كميٹى كا جواب تھا:
” لگتا ہے سائل كے خيال ميں خون كو دودھ پر جس سے حرمت ثابت ہوتى ہے پر قياس كيا جائيگا، ليكن يہ قياس صحيح نہيں، اس كے دو سبب ہيں:
پہلا سبب:
خون دودھ كى طرح خوراك اور غذا نہيں ہے.
دوسرا سبب:
جس سے حرمت ثابت ہوتى ہے وہ نص كى بنا پر اور وہ دودھ پينا يعنى رضاعت ہے اس ميں دو شرطيں ہوں:
وہ رضاعت پانچ رضعات يا اس سے زائد ہوں.
اور دوسرى شرط يہ ہے كہ: وہ دو برس كى عمر ميں ہو، اس بنا پر آپ سے لے كر بيوى كو ديے گئے خون كا آپ كى ازدواجى زندگى پر كوئى اثر نہيں.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
ديكھيں: مجلۃ البحوث الاسلاميۃ ( 4 / 332 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب