– مالکی مسلک پرچلنے والے شخص کے بارہ میں کیا حکم ہے کہ اس نے یہ کہا :
اگراس نے دوسری شادی کرلی تواس کی بیوی اس پرحرام ہے ، اور اس کا مقصد طلاق سے زیادہ دوسری شادی کا سد باب تھا اوراگراب وہ دوسری شادی کرلے توکیا ہوگا ؟
2 – اس شخص کا حکم کیا ہے کہ اس نے قسم اٹھائی کہ وہ زنا نہيں کرے اگر کرے توطلاق پھر وہ زنا کرلے ؟
3 – اگر ان دو حالتوں میں سے ایک حالت میں طلاق صحیح ہے توکیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کرسکے ؟
یہ علم میں ہونا چاہیے کہ اس کی بیوی اس کے ساتھ ایک ہی ملک میں نہیں رہتی اوروہ طلاق نہیں چاہتا بلکہ کوئي ایسا طریقہ چاہتا ہے جس سے دوسری شادی کا راستہ کھل سکے تا کہ دوبارہ زنا کا ارتکاب نہ کرے اورگنہگار ہواوراس کی بیوی حرام ہوجاۓ ۔
اس نے کہا کہ : اگردوسری شادی کرلی تواس کی بیوی اس پر حرام ہے اوراب شادی کرنا چاہتا ہے
سوال: 26221
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
اول :
اس سے طلاق نہیں ہوگی بلکہ اگر وہ دوسری شادی کرتا ہے تواس پر قسم کا کفارہ ہے ، وہ اس لیے کہ اس نے اس حرمت سے اپنے آپ کوروکنا مقصد لیا تھا ، اورطلاق کا مقصد نہیں تھا ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی دیکھیں فتاوی منارالاسلام ( 2 / 584 )
اورسائل کا یہ قول ( طلاق سے زيادہ دوسری شادی کرنے کا سدباب تھا اوراگر وہ دوسری شادی کرتا ہے تو ) اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے طلاق اور دوسری شادی سے منع دونوں ہی مقصد مراد لیے ہیں لیکن دوسری شادی سے رکنا زیادہ مقصد تھا ، اوراس سے حکم میں اختلاف پیدا نہیں ہوتا اس لیے کہ معتبر تو اکثر چيز ہوتی ہے ۔ الشیخ خالد المشیقیع ۔
دوم :
اگر توقسم سے اس کا مقصد طلاق تھا تواس معصیت کے ارتکاب سے بالفعل طلاق واقع ہوجاۓ گی ، اوراگر اس کا مقصد اس معصیت سے اپنے آپ کوروکنا تھا – اوراس طرح کی کلام میں یہی غالب ہوتا ہے – تو اس پر قسم کا کفارہ ہے ۔ دیکھیں فتاوی الطلاق للشیخ ابن باز رحمہ اللہ ( 1 / 141 ) ۔
مسلمان کوچاہیے کہ طلاق کوکھیل نہ بناۓ اورجب بھی کسی چیز سے روکنا یا منع کرنا چاہا طلاق کی قسم اٹھا لی ، اس لیے کہ اکثر اہل علم کی راۓ میں اس سے طلاق ہوجاتی ہے اگرچہ اس کا مقصد وقوع طلاق نہ بھی ہو ۔
سوم :
سائل کوہماری نصیحت ہے کہ جوزنا کا مرتکب ہوا ہے اس سے اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے ، اس لیے کہ یہ معصیت گناہوں میں سب سے زيادہ قبیح اورفحش ہے ، اوراس کا ارتکاب کرنے والے کے دل اورچہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے ، اس لیے اسے ایسے اسباب پیدا کرے جو اس کے اوراس معصیت کے مابین حائل ہوجائيں ۔
علماء رحمہم اللہ نے ذکر کیا ہے کہ جب مرد کویہ خدشہ ہوکہ اگر وہ شادی نہیں کرے گا تومعصیت میں پڑ جاۓ گا تو اس حالت میں شادی واجب ہوجاتی ہے ۔ دیکھیں المغنی ابن قدامہ ( 9/ 341 ) ۔
اس لیےآپ کوشش کریں کہ اپنی بیوی کے ساتھ ایک ہی ملک میں رہیں ، اس لیے کہ یہ بیوی کے لیے حسن معاشرت ہے ، اورآپ کوعلم ہونا چاہیے کہ جس مشکل سے آپ دوچار ہیں آپ کی بیوی بھی اسی مشکل سے دوچار ہوگی ، اس لیے آپ یہ نہ کریں کہ اپنے آپ کومعصیت سے بچائيں اوربیوی کوعذاب اورتکلیف میں ہی چھوڑ دیں ۔
اس لیے کہ یہ حسن معاشرت کےمنافی ہے جس کا اللہ تعالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی حکم دیا ہے ، اوراگر ایسا کرنا آپ کے لیے مشکل ہو توپھر آپ دوسری شادی کرلیں ، اوراس سے آپ کی پہلی بیوی کوطلاق نہیں ہوگی بلکہ آپ کے ذمہ قسم کا کفارہ ہے ، جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے ۔
قسم کا کفارہ مندرجہ ذيل آیت میں بیان کیا گیا ہے :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اللہ تعالی تمہاری لغو قسموں میں تمہارا مؤاخذہ نہیں کرتا لیکن وہ تمہارا مؤاخذہ پختہ قسموں میں کرتا ہے جس کا کفارہ دس مسکینوں کودرمیانی قسم کا کھانا کھلانا ہے جوتم اپنے گھروالوں کوکھلاتے ہو ، یا پھر ان دس مسکینوں کے کپڑے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے ، جو یہ چيزیں نہ پاۓ وہ تین دن کے روزے رکھے ، جب تم قسم اٹھاؤ تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے المائدۃ ( 89 ) ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب