داؤن لود کریں
0 / 0

ايك ہي برس ميں حج اور عمرہ كا اختلاف وہ اس طرح كہ ايك شخص كي جانب سے عمرہ اور دوسرے شخص كي جانب سے حج ادا كرے

سوال: 26241

ايسے شخص كےبارہ ميں كيا حكم ہے جوحج كے ليے جائے اور والدہ كي جانب سے عمرہ اور والد كي جانب سے حج كي نيت كرے ، اور آئندہ برس اس كے برعكس حج والدہ كي جانب سے اور عمرہ والد كي جانب سے ادا كرے تو كيا ايسا كرنا جائز ہے يا نہيں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

حج اور عمرہ دونوں
عليحدہ عليحدہ عبادات ہيں، اور نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے انہيں ادا كرنے كي
كيفيت بھي بيان بھي فرمائي كہ حج قران ہوتا ہے يا حج مفرد يا پھرعمرہ كوحج كے ساتھ
ملاكرحج تمتع ، لھذا جوكوئي مثال كے طور پر اپني والدہ كي جانب سے عمرہ كا احرام
باندھنا چاہتا ہے اور عمرہ سے حلال ہونے كےبعد حج اپنے والد كي جانب سے ادا كرنا
چاہے تويہ جائز ہے اس كہ اعمال نيتوں پر منحصر ہيں اور ہر شخص كے ليے وہي ہے جواس
نے نيت كي .

اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے
اللہ تعالي ہمارے نبي صلي اللہ عليہ وسلم اور ان كي آل اور صحابہ كرام پر اپني
رحمتيں نازل فرمائے .

ماخذ

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء : ديكھيں فتاوي اللجنۃ ( 11/ 58)

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android