0 / 0

اگر كسى كو پانى نہ ملے تو كيا نماز ميں تاخير كرنا افضل ہے يا كہ اول وقت ميں نماز ادا كرنا ؟

سوال: 26270

اگر كسى شخص كو پانى نہ ملے تو كيا پانى ملنے كى اميد پر نماز ميں آخر وقت تك تاخير كرنا افضل ہو گا يا كہ وہ تيمم كر كے اول وقت ميں ہى نماز ادا كرلے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اما بعد:

اول:

يہ مسئلہ تفصيل طلب ہے:

دو حالتوں ميں نماز آخر وقت تك موخر كرنا افضل ہے:

پہلى حالت:

اگر پانى كى موجودگى كا علم ہو، يعنى يہ معلوم ہو كہ پانى مل جائيگا تو اس صورت ميں تاخير كرنى افضل ہے، ليكن واجب نہيں، كيونكہ اس كا علم تاكيدى اور يقينى امر نہيں، اس ليے كہ معلوم چيز بعض اوقات مختلف بھى ہو سكتى ہے.

دوسرى حالت:

اگر اس كے نزديك راجح ہو كہ پانى مل جائيگا، تو وہ نماز ميں تاخير كر لے، كيونكہ اس ميں نماز كى شرائط ميں سے ايك شرط كى پابندى ہو رہى ہے، يعنى پانى كے ساتھ وضوء و طہارت كرنا، اور اول وقت ميں نماز كى ادائيگى كى پابندى كرنا يہ صرف فضيلت پر پابندى ہے، تو اس طرح پانى كے ساتھ طہارت كرنے كے ليے نماز ميں تاخير كرنا افضل ہو گى.

تين حالتوں ميں نماز اول وقت پر ادا كرنى افضل ہو گى:

پہلى حالت:

اگر يہ علم ہو كہ پانى نہيں ملے گا.

دوسرى حالت:

اگر اس كے نزديك يہ راجح ہو كہ اسے پانى نہيں ملے گا.

تيسرى حالت:

اگر اسے تردد ہو اور كچھ بھى راجح معلوم نہ ہوتا ہو. اھـ.

ماخذ

ماخوذ از: مجموع فتاوى و رسائل فضيلۃ الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ ( 11 / 242 )

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android