جمعہ كے دن خطبہ سے قبل لاؤڈ سپيكر ميں قرآن مجيد كى تلاوت كرنے كا حكم كيا ہے، جب آپ اسے كچھ كہيں تو وہ جواب ديتا ہے كہ آپ قرآن پڑھنے سے روكنا چاہتے ہيں ؟
اور اسى طرح فجر كى اذان سے قبل لوگوں كو بيدار كرنے كے ليے لاؤڈ سپيكر ميں مختلف كلمات كہنے كا حكم كيا ہے، جب آپ اسے كہيں كہ اس كى كوئى دليل نہيں تو وہ جواب ديتا ہے كہ يہ خير و بھلائى كا عمل ہے لاؤڈ سپيكر كے ذريعہ لوگوں كو بيدار كيا جاتا ہے ؟
0 / 0
4,81615/04/2009
جمعہ كے دن قرآن كى تلاوت اور فجر سے قبل دينى اعلانات كرنا
سوال: 26793
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہمارے علم كے مطابق تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں ايسا نہيں ہوا اور نہ ہى اس كى كوئى دليل ملتى ہے اور نہ ہى كسى صحابى نے ايسا كيا ہے.
اور اسى طرح نماز فجر سے قبل لاؤڈ سپيكر ميں مختلف دينى كلمات كہہ كر لوگوں كو بيدار كرنا ثابت ہے، تو اس طرح يہ بدعت ہوئى اور ہر بدعت گمراہى ہوتى ہے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جس كسى نے بھى ہمارے اس دين ميں كوئى نيا كام نكالا جو اس ميں سے نہيں تو وہ مردود ہے ”
صحيح بخارى كتاب الصلح حديث نمبر ( 2697 ) صحيح مسلم كتاب الاضحيۃ حديث نمبر ( 1718 ).
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 2 / 353 )