كيا رمضان المبارك كے روزے كى نيت رات كو كى جائيگى يا دن كو، جيسا كہ اگر آپ كو چاشت كے وقت يہ كہا جائے كہ آج تو رمضان كى پہلى تاريخ ہے، تو كيا اس كى قضا كى جائے گى يا نہيں ؟
روزے كى نيت كب كى جائے، اور اگر دن كے وقت رمضان شروع ہونے كا علم ہو تو كيا كيا جائے ؟
سوال: 26863
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
رمضان المبارك كے روزے كى نيت فجر سے قبل رات كو كرنى واجب ہے بغير نيت كيے دن كو روزہ كفائت نہيں كرے گا، لہذا جس شخص كو چاشت كے وقت يہ علم ہوا كہ آج تو رمضان كى يكم تاريخ ہے اور اس نے روزہ ركھنے كى نيت كر لى تو غروب آفتاب تك اسے بغير كھائے پئے رہنا ہو گا، اور اس پر اس دن كى قضاء ہو گى، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما ام المؤمنين حفصہ رضى اللہ تعالى عنہا سے بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے فجر سے قبل روزے كى نيت نہ كى تو اس كا روزہ نہيں ہے "
اسے امام احمد اور اصحاب سنن اور ابن خزيمہ اور ابن حبان نے مرفوعا اور صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.
يہ تو فرضى روزہ كے متعلق ہے، ليكن نفلى روزہ ميں دن كے وقت روزہ كى نيت كرنى جائز ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ اگر اس نے فجر كے بعد كچھ كھايا پيا نہ ہو اور نہ ہى جماع كيا ہو، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ ثابت ہے.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك دن چاشت كے وقت گھر ميں آئے اور فرمايا:
" كيا تمہارے پاس كچھ ( كھانے كو ) ہے ؟
تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے جواب ديا: نہيں ، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" پھر ميں روزے سے ہوں "
اسے امام مسلم رحمہ اللہ نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 244 )