ماركيٹوں ميں كچھ لوگ فطرانہ مانگتے پھرتے ہيں ليكن ہميں معلوم نہيں كہ آيا يہ دين والے ہي يا نہيں، اور كچھ دوسرے بھى ہيں جن كى حالت تو اچھى ہے جو ان كے پاس فطرانہ لائے وہ اسے اپنى اولاد پر خرچ كر ليتے ہيں، اور كچھ تنخواہ ليتے ہيں ليكن وہ دين ميں كمزور ہيں كيا ايسے لوگوں كو فطرانہ دينا جائز ہے يا نہيں ؟
0 / 0
8,67704/08/2013
فطرانہ كسے ادا كيا جائے
سوال: 27006
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
فطرانہ فقراء اور مساكين مسلمانوں كو ديا جائيگا چاہے وہ معصيت كے مرتكب بھى ہوں ليكن ايسى معصيت ہو جو انہيں اسلام سے خارج نہ كرتى ہو، كيونكہ معتبر تو فقر ہے اور يہ اس كى ظاہرى حالت سے لي جائيگى، چاہے وہ باطنى طور پر غنى و مالدار ہى ہو.
فطرانہ دينے والے كو چاہيے كہ وہ حسب استطاعت اچھے فقراء تلاش كرنے كى كوشش كرے، اور اگر فطرانہ لينے كے بعد يہ ظاہر ہو جائے كہ وہ تو غنى اور مالدار تھا تو يہ نقصاندہ نہيں بلكہ يہ كفائت كر جائيگا.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.
ماخذ:
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء