سورۃ الحج كى آيت نمبر ( 18 ) ميں ہے كہ جانوروں كے سجدہ كا ذكر ہے، اس سجدہ كى كيا كيفيت ہے ؟
جہان ميں ہر چيز كا اللہ تعالى كو سجدہ كرنا
سوال: 27036
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ كو علم ہونا چاہيے كہ اس جہان ميں جو بھى مخلوقات ہيں وہ اللہ تعالى كى عبادت كرتى ہيں، يا تو يہ عبادت اختيارى ہے، يا پھر جبرا…
مومن اور مسلمان شخص اللہ تعالى كى عبادت اختيارا كرتا ہے، اور اسے اس كا اجروثواب بھى حاصل ہوتا ہے، اور اگر وہ اپنے رب سے دور بھاگنے والا ہو اور اس كى عبادت كو ترك كردے تو اس كے جسم كا انگ انگ اور جسم ميں پائى جانے والى ہر چيز اللہ سبحانہ وتعالى كى عبادت كرتى ہے، ليكن ہم اپنى ناقص عقل اور حواس كى بنا پر اس تسبيح كو نہ تو محسوس كرتے ہيں اور نہ ہى سمجھتے ہيں.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
ساتوں آسمانوں اور زمين ميں جو كچھ ان ميں ہے اسى ( اللہ تعالى ) كى تسبيح كر رہے ہيں، ايسى كوئى چيز نہيں جو اسے پاكيزگى اور تعريف كے ساتھ ياد نہ كرتى ہو، ہاں يہ صحيح ہے كہ تم اس كى تسبيح سمجھ نہيں سكتے، وہ بڑا بردبار اور بخشنے والا ہے الاسراء ( 44 ).
مقصد يہ كہ سارى كى سارى مخلوق اللہ تعالى كے مطيع ہے، اور اس كى عبادت گزار ہے، وہ عبادت اسى طرح كرتى ہے جس طرح اس كى حالت اور وضع كے لائق ہو، لہذا سورج، چاند، ستارے، اور درخت, جانور، يہ سب كے سب اللہ تعالى كے مطيع ہيں، اور اسى كو سجدہ كرتے ہيں، اور ہر ايك اسى طرح عبادت كرتا ہے جس طرح اس كے لائق ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
كيا آپ ديكھ نہيں رہے كہ سب آسمانوں والے، اور سب زمينوں والے اللہ تعالى كے سامنے سجدہ ميں ہيں، اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھى، ہاں بہت سے ايسےبھى ہيں جن پر عذاب كا مقولہ ثابت ہو چكا ہے، جسے رب ذليل كرے اسے كوئى عزت دينے والا نہيں، اللہ تعالى جو چاہتا ہے كرتا ہے الحج ( 18 ).
اور ايك دوسرے مقام پر اللہ تعالى كا فرمان اس طرح ہے:
كيا انہوں نے اللہ تعالى كى مخلوق ميں سے كسى كو بھى نہيں ديكھا؟ كہ اس كے سائے دائيں بائيں جھك جھك كر اللہ تعالى كے سامنے سر بسجود ہوتے ہيں اور عاجزى كا اظہار كرتے ہيں، يقينا آسمان و زمين كے كل جاندار اور تمام فرشتے اللہ تعالى كے سامنے سجدے كرتے ہيں، اور ذرا بھى تكبر نہيں كرتے النحل ( 48 – 49 ).
امام ابن كثير رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( اللہ سبحانہ وتعالى اپنى عظمت و جلال اور كبريائى كى خبر دے رہے ہيں جس كے سامنے ہر چيز مطيع ہے اور جھكى ہوئى ہے، اور مخلوقات كى سارى اقسام اور اس كے خاندان اسى كے مطيع اور فرمانبردار ہيں؛ چاہے وہ جمادات ہيں يا حيوانات، اور چاہے وہ انسانوں اور جنوں اور فرشتوں كى شكل ميں مكلف ہيں.
تو اللہ تعالى نے يہ خبر دى ہے كہ جس چيز كا بھى سايہ ہے وہ دائيں بائيں يعنى صبح اور شام جھكتا ہے، كيونكہ وہ اللہ تعالى كو سجدہ كر رہا ہے، مجاھد رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: جب سورج ڈھلتا ہے تو ہر چيز اللہ عز وجل كے سامنے سجدہ ريز ہو جاتى ہے ).
لھذا اللہ سبحانہ وتعالى نے كل كائنات كے سجدوں كو ثابت كيا ہے، اور بعض كے سجدے كى كيفيت بھى بيان كى كہ اس كا دائيں بائيں جھكنا سجدہ ہے، اس سے يہ لازم نہيں آتا كہ اس كا سجدہ سات اعضاء پر ہو، جبكہ يہ سجدہ تو مسلمانوں كے ساتھ خاص ہے، ليكن باقى كائنات كا سجدہ ہر مخلوق كى حالت اور جس طرح اس كے لائق ہے.
اس سے ثابت ہوتا ہے كہ ان سجدوں سے حقيقى سجدہ مراد ہے، جو پہلے ہى نص سے ظاہر ہے، اور جب آيت كو اس ظاہر پر محمول كرنے ميں كوئى صحيح مانع وارد نہ ہو تو اسے لينا واجب ہے، اور اس كى تاكيد اس سے بھى ہوتى ہے كہ سورج، چاند، اور ستاروں، اور جانوروں كے سجدے كو فرشتوں اور بشر كے سجدے پر عطف كيا گيا ہے، جو كہ كائنات كے اس سجدے كى حقيقت پر دلالت كرتا ہے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( اور سجدہ قنوت كى جنس سے ہے، كيونكہ سجدہ سارى مخلوق كو شامل ہے، جو كہ غايت اور انتہائى درجہ كى عاجزى اور ذلت ہے، اور ہر مخلوق اللہ تعالى كى عظمت كى بنا پر اس كے سامنے عاجز ہے، اور اس كى عزت كى بنا پر اس كے ذليل ہے، اور اس كى قدرت كے سامنے سر تسليم خم كيا ہوا ہے.
اور يہ لازم نہيں كہ ہر چيز كا سجدہ انسان كىطرح سات اعضاء پر اور زمين پر پيشانى ركھنے سے ہى ہوتا ہو، كيونكہ يہ سجدہ تو انسان كے ساتھ خاص ہے، اور كچھ امتيں ايسى ہيں جو جھكتى ہيں اور سجدہ نہيں كرتيں، اور اس سجدہ يہى ہے.
جيسا كہ فرمان بارى تعالى ہے:
دروازے ميں سجدہ كرتے ہوئے داخل ہو جاؤ اور زبان سے حطۃ كے الفاظ ادا كرو.
انہيں تو يہ كہا گيا كہ تم جھكتے ہوئے داخل ہو جاؤ، اور ان ميں سے كچھ ايسے بھى ہيں جو پہلو كے بل سجدہ كرتے ہيں، مثلا يہودى، لھذا سجدہ اسم جنس ہے، جب مسلمانوں كا سجدہ عام ہو چكا اور پھيل چكا تو بہت سے لوگوں نے يہ خيال كرنا شروع كر ديا كہ ہر ايك كا سجدہ بھى اسى طرح كا ہے، جيسا كہ قنوت ميں ہے )
ديكھيں: جامع الرسائل ( 1 / 27 ).
اور ايك دوسرى كتاب ميں شيخ الاسلام كا كہنا ہے:
( اور يہ تو معلوم ہى ہے كہ ہر چيز كا سجدہ اس كے حسب حال ہوتا ہے، ان مخلوقات كا سجدہ پيشانى زمين پر ركھنا نہيں ہے )
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 21 / 284 ).
ان مخلوقات كے اس سجدہ ميں جو كچھ داخل ہے اس ميں ان مخلوقات كا مكمل طور پر اللہ تعالى كے ليے مطيع ہونا اور اس كے سامنے سرتسليم خم كرنا، اور اس كى ربوبيت و عظيم عزت اور بادشاہى كے سامنے كم تر ہونا ہے.
امام ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
” يہ ذل اور قھرو عاجزى كا سجدہ ہے، لھذا ہر كوئى اس كى ربوبيت كے سامنے جھكا ہوا عاجز ہے، اس كى عزت كے سامنے ذليل ہے، اور اس كے بادشاہى كے سامنے مقہور ہے”
ديكھيں: مدارج السالكين ( 1 / 107 ).
اور اس طرح ان مخلوقات كا سجدہ حقيقت پر مبنى ہے، جس طرح ان مخلوقات كے لائق ہے اسى طرح وہ سجدہ كرتى ہيں، تو اسطرح انسان كا سجدہ وہى ہے جو اس كے لائق ہے، اور اس كى كيفيت وہى ہے جو معروف اور عام كہ انسان سات اعضاء پر سجدہ كرتا ہے، اور سورج كا سجدہ اس كے جس طرح لائق ہے وہ سجدہ كرتا جيسا كہ صحيح حديث ميں ميں وارد ہے كہ:
ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ جب سورج غروب ہوا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابو ذر رضى اللہ تعالى عنہ كو فرمايا:
” كيا تمہيں معلوم ہے كہ سورج كہاں گيا ہے؟
تو ميں نے عرض كى: اللہ تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم زيادہ جانتے ہيں.
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے:
” وہ جا كر عرش كے نيچے سجدہ كرے گا اور اللہ تعالى سے طلوع ہونے كى اجازت طلب كرے گا تو اسے اجازت دے دى جائے گى، اور ہو سكتا ہے كہ وہ سجدہ كرے اور اس كا يہ سجدہ قبول نہ كيا جائے، اور اجازت طلب كرے تو اسے اجازت بھى نہ دى جائے، بلكہ اسے كہا جائے گا جہاں سے آئے ہو وہيں سے پلٹ جاؤ، تو سورج مغرب سے طلوع ہو گا, اور يہ اللہ تعالى كے اس فرمان ميں ہے:
اور سورج اپنے مدار اور مستقر ميں تير رہا ہے، يہ غالب اور علم ركھنے والے كى تقدير ہے.
ديكھيں: صحيح بخارى حديث نمبر ( 3199 ).
تو سورج كا سجدہ حقيقى سجدہ ہے، جس طرح سورج كو مناسب اور اس كے لائق ہے، ليكن وہ عرش كے نيچے اللہ تعالى كو كيسے سجدہ كرتا ہے اس كى كيفيت كيا ہے؟
اس سجدے كى كيفيت تو اللہ سبحانہ وتعالى ہى جانتا ہے، اور حديث كا ظاہر تو اس كا انكار كرتا ہے كہ سورج كے سجدہ كرنے كا معنى صرف اللہ تعالى كے حكم كے سامنے سر تسليم خم كرنا اور اس كى اطاعت كے ليے مطيع ہو، بلكہ يہ عاجزى و انكسارى اور ذلت، اور اس كے سامنے حقيقى سجدہ كرتے ہوئے اس كى اطاعت و فرمانبردارى كرنا ہے، جس كى ہميں كيفيت معلوم نہيں، اور چاند اور جانوروں اور باقى سارى كائنات كے سجدہ كے متعلق بھى يہى كہا جائے كہ ہر ايك كا سجدہ اسى طرح ہے جس طرح كے اس كے مناسب اور لائق ہے.
لھذا ايك مومن اورمسلمان شخص پر واجب اور ضرورى ہے كہ وہ مخلوقات ميں كسى مخلوق كے سجدہ كى كيفيت سے جاہل ہونے كى بنا پر اس سجدے كى تصديق اور ايمان لانے كے ليے اسے مانع نہ بنائے، بلكہ اللہ تعالى نے جو كچھ بتايا اور جس چيز كى خبر دى ہے كہ كائنات اسے سجدہ كرتى ہے اسے اس پر ايمان لانا واجب ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب