میں نے قزع کے بارے میں پڑھا ہے اور سب کے سب فتاوی قزع کے متعلق یہ کہتے ہیں کہ سر کے کچھ حصے کے بال مونڈ دیے جائیں اور کچھ کو چھوڑ دیا جائے، تو کچھ بالوں کو کتروانا اور کچھ کو چھوڑ دینا کہ پورے سر کے بال چھوٹے بڑے واضح طور پہ نظر آئیں تو کیا یہ بھی قزع نہیں ہو گا؟ مثلاً اطراف کے بال کی لمبائی ایک سم ہو اور بقیہ بال 7 یا 8 سم ہوں! تو کیا یہ قزع میں داخل ہو گا؟ کیونکہ یہ تو بالوں کو کتروانا ہے منڈوانا تو نہیں ہے؟
صرف سر کے اطراف سے بال کٹوانا کیا ممنوعہ “قزع” میں شامل ہے؟
سوال: 272795
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جی ہاں، قزع کا مطلب یہ ہے کہ سر کے کچھ بالوں کو مونڈ دیا جائے اور کچھ کو چھوڑ دیا جائے۔
لیکن سر کے کچھ بالوں کو تراش دیا جائے مثلاً اطراف سے اور درمیان سے نہ کاٹا جائے تو یہ قزع کی تعریف میں شامل نہیں ہے؛ لیکن اگر بالوں کے تراشنے سے اتنا زیادہ فرق ہو پیدا ہو جائے کہ قزع کی طرح نظر آئے تو یہ بھی منع ہو گا۔
کیونکہ اس انداز سے بال کاٹنا اس وقت کافروں اور فاسقوں کا طریقہ کار ہے، یہ اہل مروّت اور اعتدال پسند لوگوں کا طریقہ نہیں ، اس لیے مسلمانوں کو ایسے لوگوں کی مشابہت اختیار نہیں کرنی چاہیے۔
ہم نے سوال میں مذکور صورت کو شیخ عبدالرحمن براک حفظہ اللہ کے سامنے رکھا تو انہوں نے جواب دیا کہ:
"یہ قزع سے مشابہ ہے اگرچہ یہ قزع نہیں ہے، جبکہ اس کی کچھ صورتیں تو کفار سے مشابہت رکھتی ہیں اور مسلمانوں میں سرائیت کر چکی ہیں" ختم شد
اس کے متعلق تفصیلی گفتگو سوال نمبر: (110209) کے جواب میں گزر چکی ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب