میرے دادا محترم فوت ہو گئے ہیں-اللہ تعالی ان پر رحم فرمائے- تو ان کے لیے انشورنس اور پنشن کی مد میں تعاون جاری کیا گیا ہے، جسے ہمارے عرب علاقے میں "خارجہ" کہتے ہیں، اب سوال یہ ہے کہ یہ تعاون ترکہ شمار ہو گا کہ اس کی اولاد میں تقسیم کیا جائے یا سارے کا سارا میت کی بیوی کو دے دیا جائے گا۔
ملازم کی وفات کے بعد انشورنس اور پنشن کی مد میں ملنے والی رقم ترکہ میں شامل ہو گی؟
سوال: 273445
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
خاتون کے ملک میں وفات پر ملنے والے زر تعاون کے بارے میں ہمیں جو معلومات ملی ہیں وہ یہ ہیں کہ یہ رقم اسی کو دی جاتی ہے جن کی تعیین میت نے اپنی زندگی میں کر دی ہو، اگر اس نے کسی کی تعیین نہ کی ہو تو پھر یہ رقم میت کی بیوہ کو دی جاتی ہے، اگر بیوہ نہ ہو تو پھر یہ رقم چھوٹے بچوں کو یا غیر شادی شدہ بچیوں کو دی جاتی ہے، وگرنہ پھر یہ رقم والدین کو دے دی جاتی ہے، اس بارے میں تفصیلات جاننے کے لئے متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا جائے۔
اس زر تعاون کی مقدار یہ ہوتی ہے کہ: جس ماہ میں ملازم کی وفات ہوئی اس کی اور آئندہ دو ماہ کی تنخواہ دی جاتی ہے، بشرطیکہ وہ بر سر ملازمت ہو، اور اگر ملازمت ختم ہونے کے بعد وظیفہ حسن خدمت یعنی پنشن وصول کرتا تھا تو پھر یہ تین ماہ کے وظیفے کے برابر ہوتا ہے، ایک مہینہ وفات والا اور دو ماہ وفات کے بعد۔
یہاں چونکہ یہ زر تعاون وفات کی وجہ سے ملتا ہے کہ فوت ہونے والا ملازم تھا اور اس کی ملازمت کے دوران اس کی ماہانہ تنخواہ سے کچھ مقدار انشورنس ادارے کے لئے منہا کی جاتی تھی ، تو یہ زر تعاون بھی ترکہ میں شامل ہو گا، اور تمام وارثوں پر تقسیم کیا جائے گا، اس میں انشورنس ادارے کی پالیسی نہیں دیکھی جائے گی؛ کیونکہ در حقیقت یہ وفات کا زر تعاون ہے ہی نہیں۔
اور اگر ہم آپ کے علاقے میں مشہور "خارجہ" یعنی زر تعاون کو فرضی طور پر یہ مان لیں کہ ملازم کی ماہانہ تنخواہ سے منہا شدہ رقم نہیں ہے بلکہ یہ اس کی حسن خدمت کے صلے میں زر تعاون ہے تو بھی یہ رقم اس کی محنت اور کد و کاوش کی وجہ سے ہے اس لیے اس کو بھی اسی میں شامل کیا جائے گا جو ملازم نے اپنی زندگی میں کمایا تھا اور اس کی وفات کے بعد وراثت میں شامل ہو گیا۔
موسوعہ فقہیہ : (11/208) میں ہے کہ :
"شافعی فقہائے کرام نے صراحت کی ہے کہ وہ تمام چیزیں بھی ترکہ میں شامل ہوں گی جو میت کی ملکیت میں اس کی وفات کے بعد شامل ہوں، تاہم ان کا سبب ایسا ہونا چاہیے جو اس کی زندگی میں پایا جائے، مثلاً: کوئی شکار میت کے جال میں پھنس جاتا ہے جو میت نے اپنی زندگی میں لگایا تھا، تو یہاں پر شکار کے لئے جال لگانا شکار کے مالک بننے کا باعث ہے، اسی طرح میت کے قبضے میں شراب تھی لیکن وہ شراب اس کے مرنے کے بعد سرکے میں بدل گئی" ختم شد
مزید کے لئے آپ "اسنی المطالب" (3/ 3) اور "تحفۃ المحتاج" (6/ 382) کا مطالعہ کریں۔
ملازم کے لئے ضروری ہے کہ جب وہ کسی بھی مستحق وارث کو معین کرنا چاہے تو سب وارثوں کا ذکر کرے، اسی طرح تمام وارثوں کو وصیت کر کے جائے کہ ملنے والی رقم سب وارثوں کی ہے؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ کوئی نیا وارث دنیا میں آ جائے یا پھر لکھے ہوئے وارثوں میں سے کوئی فوت ہو جائے۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (217207) کا جواب ملاحظہ کریں۔
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات