0 / 0

اسکول میں ممکنہ طور پر حاصل ہونے والی مشکلات کے پیش نظر میں اپنے بیٹے کو کیسے نصیحت کر سکتا ہوں کہ وہ خوف اور پریشانی بھی مبتلا نہ ہو؟

سوال: 276689

میرا بیٹا ابتدائی اسکول کی پہلی کلاس میں داخل ہو رہا ہے؛ تو میں اسے کس طرح نصیحت اور آگہی دے سکتا ہے کہ وہ خوفزدہ بھی نہ ہو؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اتنی چھوٹی عمر میں بچے کو صرف بنیادی اصول بتلا کر  سمجھایا جائے کہ وہ کس طرح خطرے اور غیر سنجیدگی والے لمحات میں رد عمل دکھائے، بچے کو سمجھاتے ہوئے کسی قسم کی مبالغہ آرائی سے کام نہ لیا جائے یا خطرے یا ممکنہ خدشات  کی تفصیلات مت بتلائی جائیں۔

مثلاً: آپ بچے کو اس کے جسمانی اعضا  کو چھونے  سے متعلق یا اجنبی افراد کےساتھ  تعامل  کیلیے کچھ اصول مقرر کر دیں۔

جیسے کہ ہم بچے  کی عمر کی مناسبت سے واضح لفظوں  میں کہیں کہ : "آپ کے جسم کے ان حصوں  پر کوئی ہاتھ لگائے تو یہ اچھی بات نہیں ہے" یا کہیں کہ: "والدین یا اساتذہ کے علم کے بغیر کوئی اجنبی شخص آپ کو کسی نا معلوم جگہ پر لے جائے تو یہ نامناسب ہے"

پھر ہم اسے بتلائیں کہ اگر کوئی ایسا واقعہ ہو بھی جائے تو پھر بچے نے کیا کرنا ہے۔

مثلاً ہم اسے کہیں کہ: "اگر آپ کی فلاں جگہ پر کوئی ہاتھ لگائے تو اس کا ہاتھ پیچھے ہٹا دو اور اس سے فوری طور پر دور چلے جاؤ"

یا "اگر کوئی شخص  تمہاری اس جگہ کو ہاتھ لگانے کی کوشش کرے تو فوری اپنے استاد کو بلند آواز سے بلائیں، یا فوری استاد کے پاس جا کر انہیں اپنا ماجرا بتلائیں "

پھر اس کے بعد ہم اطمینان کر لیں کہ  بچے کو جو کچھ کہا گیا ہے اسے سمجھ آ گئی ہے؟ اس کیلیے  آپ ان سے کہی گئی باتیں دوبارہ سنیں، پھر تصوراتی  سوالات پوچھ کر بچے کا رد عمل  دیکھیں۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی ہماری اولاد اور بچیوں کو محفوظ رکھے؛ بے شک اللہ تعالی ہی بہترین حفاظت کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android