نوٹوں ميں زكاۃ كا نصاب كيا ہے، اور كيا نقدى يعنى نوٹوں ميں سونے كے نصاب كو مد نظر ركھا جائے گا يا كہ چاندى كے نصاب كو ؟
مال ميں نصاب كيا ہے ؟
سوال: 2795
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ڈالر، روپے اور ريال وغيرہ ميں زكاۃ كا نصاب بيس مثقال سونا يا ايك سو چاليس مثقال چاندى كى قيمت كے برابر ہو گا، اور يہ قيمت اس وقت كى ہو گى جب زكاۃ فرض ہوتى ہے، يعنى جب زكاۃ واجب ہو تو سونے يا چاندى كى اس وقت كى قيمت كے مطابق ڈالر وغيرہ ميں لگائى جائےگى، كيونكہ فقراء اور مساكين كو اس ميں زيادہ فائدہ ہے، كہ سونے اور چاندى كى قيمت ميں بہت زيادہ فرق ہے، اور پھر ملك اور علاقے مختلف ہونے كى بنا پر بھى قيمت مختلف ہوتى ہے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 257 ) ( 9 / 254 ).
اور يہ ديكھتے ہوئے كہ اس وقت چاندى كے نصاب كى قيمت سونے كے نصاب كى قيمت سے كم ہے، تو اس بنا پر اگر ايك شخص كے پاس چاندى كے نصاب كى قيمت كى كرنسى اس كے پاس ہو تو وہ زكاۃ ادا كرے گا، اور چاندى كا نصاب تقريبا ( 595 ) گرام بنتا ہے، لہذا اتنى قيمت كى كرنسى كا مالك انسان سال گزرنے پر اپنے پاس موجود كرنسى ميں ہر ايك ہزار پر اس كرنسى كے پچيس ادا كرے گا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد