نبی صلی اللہ علیہ و سلم ، آپ کی آل، صحابہ کرام، آپ کے معاونین، آل اور ازواج مطہرات پر عید کی تکبیرات کے ساتھ درود پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا یہ بدعت کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟، ساتھ میں اس کے دلائل بھی ذکر کر دیں۔
عید کی تکبیرات میں رسول اکرم، آپ کی آل اور بیویوں پر درود بھیجنا بدعت میں شمار ہو گا؟
سوال: 279818
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
صحابہ کرام اور سلف صالحین سے تکبیرات کے متعدد الفاظ منقول ہیں، ان میں سے کچھ کو ہم نے سوال نمبر: (158543) کے جواب میں ذکر کر دیا ہے۔
جبکہ کچھ اہل علم نے عید کی تکبیرات میں اضافے بھی کئے ہیں جو کہ اللہ تعالی کی حمد، تسبیح اور ثنا پر مشتمل ہیں۔
اور چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے تکبیرات کے حوالے سے الفاظ کو مخصوص نہیں کیا اس لیے تکبیرات عید کے الفاظ میں وسعت ہے، بشرطیکہ تکبیرات کے الفاظ صحیح ہوں؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان عام ہے:
(وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ )
ترجمہ: اور تا کہ تم اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرو جیسے کہ اس نے تمہیں طریقہ سکھایا ہے، اور تا کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔[ البقرة:185]
اسی طرح اللہ تعالی نے عشرہ ذو الحجہ اور ایام تشریق کے بارے میں بھی عام حکم دیا ہے:
( لِيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ )
ترجمہ: تا کہ وہ اپنے فائدے کی چیزوں کا مشاہدہ کر لیں اور معلوم دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں ان جانوروں پر جو اس نے انہیں پالتو چوپائے دئیے ہیں۔[ الحج:28]
علامہ صنعانی کہتے ہیں کہ:
“شرح میں کئی الفاظ ذکر ہوئے ہیں، متعدد ائمہ کرام نے بہت سے الفاظ کو اچھا اور بہتر بھی کہا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیرات کے الفاظ میں وسعت موجود ہے، نیز آیت میں موجود اطلاق کا بھی یہی تقاضا ہے” ختم شد
“سبل السلام” (1/438)
اسی طرح امام شافعی رحمہ اللہ تکبیرات کے الفاظ ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں:
” کہنے والا تین بار کہے: ” اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ” اور اگر ایک تکبیر کا اور اضافہ بھی کر دیتا ہے تو یہ بھی اچھا ہے، اسی طرح اگر وہ کہتے ہوئے ان الفاظ کا اضافہ کرتنا ہے تو یہ بھی اچھا ہے: “اَللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا نَعْبُدُ إلَّا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدَّيْنَ، وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ، وَاَللَّهُ أَكْبَرُ”
[ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے، تمام اور ڈھیروں تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، صبح و شام ہم اللہ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، ہم صرف اللہ تعالی کی ہی بندگی بجا لاتے ہیں، مخلص ہو کر اسی کی اطاعت کرتے ہیں چاہے یہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار گزرے، اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، وہ تنہا ہے، اس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد فرمائی، اور تنہا ہی تمام اتحادی لشکروں کو شکست سے دوچار کیا، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے۔]اور اگر اس کے ساتھ مزید اللہ کا ذکر بھی کرے تو یہ مجھے پسند ہے” ختم شد
“الأم” (1/276)
عید کی تکبیرات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھنے سے متعلق یہ ہے کہ متقدم اہل علم صراحت کے ساتھ اسے مستحب نہیں کہتے؛ لیکن متاخرین میں سے کچھ اہل علم اس کے استحباب کے قائل ہیں؛ کیونکہ یہ اب لوگوں کی زبان پر جاری ہو چکا ہے، نیز اللہ تعالی کے اس فرمان سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے: (وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ)[اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا]
اس کے متعلق حاشية الجمل (2/104) میں ہے کہ:
“ان [متقدمین] کی صریح گفتگو ہے کہ تکبیرات کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھنا مستحب نہیں ہے، لیکن لوگوں کی عادت بن چکی ہے کہ وہ تکبیرات کے آخر میں درود پڑھتے ہیں، اور اگر (وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ)[اور ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا] کی روشنی میں درود پڑھنے کو مستحب کہہ بھی دیا جائے کہ اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے: میرا جب بھی ذکر کیا جائے گا تو وہاں آپ کا بھی ذکر ہو گا، تو استحباب کا موقف بعید نہیں ہو گا” ختم شد
اور برماوی میں ہے کہ:
“تکبیر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر ، آپ کی آل ، صحابہ کرام، ازواج مطہرات اور نسل پر درود و سلام پڑھنا مندوب عمل ہے۔
تکبیرات کے الفاظ میں سب سے بہترین یہ ہیں: ” اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَصْحَابِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَزْوَاجِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى ذُرِّيَّةِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَسَلِّمْ تَسْلِيْمًا كَثِيْرًا كَثِيْرًا”
[ترجمہ: یا اللہ! ہمارے سردار جناب محمد پر، ہمارے سردار محمد کی آل پر، ہمارے سردار محمد کے صحابہ کرام پر، ہمارے سردار محمد کی بیویوں پر، اور ہمارے سردار محمد کی نسل پر ڈھیروں درود و سلامتی نازل فرما۔]”
شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“مسلمانوں کے لیے بلند آواز سے تکبیرات کہنا مسنون ہے، یہ اس دن کے شعائر میں سے ہے، تکبیرات کے الفاظ یہ ہیں: ” اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ ، وَلله ِالْحَمْدُ”
[ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں]
اور اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ:” اَللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا، وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِيلًا اللَّهُ أَكْبَرُ، وَتَعَالَى اللهُ جَبَّارًا قَدِيْرًا، وَصَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ وَسَلَّمَ تَسْلِيْمًا كَبِيْرًا”
[ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے، تمام اور ڈھیروں تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، صبح و شام ہم اللہ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ بلند و بالا جبار اور قدرت رکھنے والا ہے، اللہ تعالی نبی محمد پر ڈھیروں درود و سلامتی نازل فرمائے۔] یا اسی طرح کے دیگر الفاظ میں بھی درود پڑھ سکتا ہے ” ختم شد
ماخوذ از ویب سائٹ:
http://www.ibn-jebreen.com/?t=books&cat=1&book=54&page=2876
خلاصہ یہ ہے کہ:
عید الفطر اور عید الاضحی کی تکبیرات، ذکر اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر درود پڑھنے کے بارے میں ان شاء اللہ وسعت ہے؛ کیونکہ اس کے دلائل عام ہیں جیسے کہ پہلے گزر چکا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عید کی تکبیرات کے لیے کسی مخصوص الفاظ کو مقرر نہیں فرمایا۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات