0 / 0
4,44808/07/1999
سودى بنك ميں معلومات منظم كرنے كى ملازمت كرنا
سوال: 2834
مجھے ايك انجينئر كى طرف سے شادى كى پيشكش ہوئى ہے جو ايك بنك ميں كمپيوٹر كا كام كرتا ہے، ميں اس كام كے قبول كرنے كا حكم معلوم كرنا چاہتى ہوں، مجھے بہت پريشانى ہے كہ آيا يہ آمدنى حلال ہے يا حرام ؟
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو مذكورہ
بنك سودى ہے تو اس ميں مندرجہ ذيل حديث جابر رضى اللہ تعالى عنہ كى بنا پر ملازمت
كرنى جائز نہيں:
جابر رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے
ہيں كہ:
” نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے
سود كھانے، اور سود كھلانےوالے، اور سود لكھنے والے، اور سود كے دونوں گواہوں پر
لعنت فرمائى اور كہا: يہ سب برابر ہيں”
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2995 ).
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ
كو اس كا نعم البدل عطا فرمائے، اور اس سے بہتر عطا كرے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد