حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے لیے ایک اختیاری اسکیم متعارف کروائی گئی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے وقت سے قبل ہی سبکدوشی اختیار کر لی جائے، اور جو اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہے تو اسے حکومت کی جانب سے مالی تعاون بھی دیا جاتا ہے جس کی مقدار متعین ہوتی ہے، کیا ملازمت سے سبکدوشی کے وقت اس رقم کو وصول کرنا جائز ہے؟ آپ کا بہت شکریہ۔
وقت سے قبل ریٹائرمنٹ لینے پر حکومت سے مالی معاونت وصول کرنے کا حکم۔
سوال: 293552
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حکومت کی جانب سے اس سرکاری مالی تعاون کو وصول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ بہت سے اہل علم نے سرکاری طور پر ریٹائرمنٹ کے وقت دئیے جانے والے مالی تعاون کو جائز قرار دیا ہے، انہوں نے حکومت کی جانب سے دی جانی والی رقم کو حکومت کی ذمہ داری میں شمار کیا ہے کہ کمزور اور بوڑھے لوگوں کا خیال کرنا اور ان کی ضروریات پوری کرنا حکومتی فرائض میں شامل ہے۔
جیسے کہ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا کہ:
"ریٹائرمنٹ کے وقت پنشن وصول کرنے کا کیا حکم ہے؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"پنشن وصول کرنا جائز ہے، پنشن وصول کرنے کے جواز پر علمائے کرام کی سپریم کونسل نے فتوی بھی صادر کیا ہے۔" ختم شد
"لقاءاتي مع الشيخين" از ڈاکٹر عبد اللہ طیار،پہلا باب: ص 66۔
اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"میری ریٹائرمنٹ کا وقت قریب آتا جا رہا ہے، تو اس بارے میں آپ مجھے کیا نصیحت کریں گے؟ کیونکہ میں نے سنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والے مالی معاوضے میں کچھ مسائل ہیں، اس لیے میں ریٹائرمنٹ سے قبل ہی استعفی دے دوں، اور اپنا کھاتہ ان کے ساتھ صاف کر لوں، ویسے ریٹائرمنٹ میں مجھے فائدہ زیادہ ہو گا، یا یہ کہ میں اس رقم کو وصول کر لوں کیونکہ اس میں کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہے۔؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"میری یہ رائے ہے کہ ان شاء اللہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے؛ چنانچہ ریٹائرمنٹ پر ملنے والے مالی تعاون میں کوئی شبہ نہیں ہے؛ کیونکہ یہ رقم بیت المال سے ادا کی جاتی ہے، یہ کسی ایک فرد کا دوسرے فرد کے ساتھ کاروباری معاملہ نہیں ہوتا، چہ جائیکہ کہ ہم اس کے متعلق سودی لین دین کی بات کریں، بلکہ یہ ریٹائرمنٹ لینے والے فرد کا بیت المال پر حق ہے، اس لیے اس میں کسی قسم کا کوئی شبہ نہیں ہے، آپ اپنی ملازمت کرتے رہیں اور آخر میں وقت پر ریٹائرمنٹ حاصل کریں، اور میں اللہ تعالی سے امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی اس رقم میں آپ کے لیے برکت ڈال دے۔"
"اللقاء الشهری" (58/ 22)
اب چاہے حکومت کی جانب سے یہ رقم ماہانہ تنخواہوں کی شکل میں دی جائے، یا ایک ہی بار ریٹائرمنٹ کے موقع پر ہی حوالے کر دی جائے، چاہے وہ ماہانہ تنخواہ سے زیادہ ہو تب بھی اسے وصول کرنے میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح اگر وہ رقم اس سے بھی کم ہے یا زیادہ ہے جو ماہانہ بنیادوں پر دوران ملازمت منہا کی گئی تھی تو تب بھی اسے وصول کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب