وقت حاضر میں مانع حمل کے جدید طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ: کہنی کے نچلے حصے میں الیکٹرانک چپ لگا دی جاتی ہے، یہ چپ ماچس کی تیلی کے برابر نرم لچک دار ٹیوب ہوتی ہے، اس کے مانع حمل ہونے کا طریقہ کار یہ ہے کہ: یہ چپ متعدد کام کرنے والا ہارمون خارج کرتی ہے، ان میں سے اہم ترین کام یہ ہے کہ یہ رحم کی گردن کے ارد گرد مخاطی مادے کی کثافت کو بڑھا دیتا ہے جس کی وجہ سے منی کے جراثیم رحم میں داخل ہونے سے رک جاتے ہیں اور بیضہ کو بار آور نہیں کر پاتے۔ تو اس چپ کو استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ مانع حمل طریقوں میں سے یہ طریقہ اللہ تعالی کے حکم سے نہایت ہی کار آمد اور کامیاب طریقہ ہے، اور طبی ماہرین کے کہنے کے مطابق اس کے صحت پر منفی اثرات بھی بہت کم ہیں۔ مجھے آپ سے امید ہے کہ اس کا جواب مرحمت فرمائیں۔ شکریہ
مانع حمل چپ استعمال کرنے کا حکم
سوال: 296695
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
حمل روکنے کے لیے یہ طریقہ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ اس طریقے میں بازو کے نیچے ایک چپ لگا دی جاتی ہے جو کہ ایسا ہارمون خارج کرتی ہے جس سے رحم کی گردن کے ارد گرد مخاطی مادے کی کثافت زیادہ ہو جاتی ہے، اور نتیجتاً منی کے جراثیم رحم میں داخل ہونے سے رک جاتے ہیں اور بیضہ کو بار آور نہیں کر پاتے۔
مجلہ "ھیا" کی ویب سائٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ: یہ چپ حمل کو روکنے کے لیے 99 فیصد مؤثر سمجھی جاتی ہے بشرطیکہ اگر اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے اور پیوند کیا جائے۔ یہ چپ جس طریقے سے پیوند ہونے کے بعد حمل کو روکنے کے لیے کام کرتی ہے وہ ہارمون پروجسٹوجن (progestogen) کا اخراج ہے، جو کہ قدرتی طور پر خون میں پائے جانے والے پروجیسٹرون (progesterone) کا متبادل ہے۔ یہ رحم مادر میں بیضوں کی ماہانہ پیداوار کو کم کرتا ہے اور رحم کے منہ کے گرد مخاطی مادے کی موٹائی کو بڑھا دیتا ہے، اور مردانہ سپرم کو نسوانی بیضے تک پہنچنے سے روکتا ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ: یہ ہارمون رحم کو اندر سے کمزور کر دیتا ہے جس کی وجہ سے رحم؛ بار آور ہونے والے کسی بھی بیضے کے لیے دیوار کے ساتھ چمٹنے کے قابل نہیں رہتا۔" ختم شد
مانع حمل جتنے بھی ذرائع اور وسائل ہیں ان سب کے منفی اثرات ہوتے ہیں مثلاً: ماہانہ ماہواری کے شیڈول میں بد نظمی پیدا ہو جاتی ہے، بلکہ ایسا بھی ممکن ہے کہ بعض خواتین کو رک ، رک کر بار بار اور لمبی عرصے تک جاری رہنے والے خون کے قطرے بھی آنے لگتے ہیں۔
چنانچہ اگر کسی کو محدود مدت تک کے لیے مانع حمل ذرائع استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو پہلے کسی ایسے طبی معالج جس کا علم اور تجربہ دونوں ہی معتمد ہوں سے مشورہ کرے ، جسے متعلقہ خاتون کے بارے میں مکمل پتہ ہو، اور اس کی جسمانی صحت کے بارے میں بھی اسے معلومات ہوں۔
پھر اس چپ کو لگوانے کے بعد اس کے منفی اثرات کو نوٹ کرے، اگر اس کے نقصانات اصل ہدف کے مقابلے میں کم ہوں تو پھر اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (174279 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات