وہ مقدس چٹان جس پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کے دن سوار ہوئ تھی کہتے ہیں کہ اللہ تعالی کی قدرت سے ہوا میں معلق ہے ، اس بارہ میں فتوی دیں اللہ تعالی آپ کوجزاۓ خیر عطافرماۓ ؟
کیا بیت المقدس کی چٹان ہوامیں معلق ہے
سوال: 3000
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
زمین وآسمان اورجوکچھ اس میں ہے سب کا سب اللہ تعالی کے حکم سے اپنی جگہ پر قائم ہے حتی کہ وہ چٹان بھی جس کے بارہ میں سوال کیا گیا ہے ، اللہ تبارک وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
بلاشبہ اللہ تعالی ہی آسمان وزمین کوتھامے ہوۓ کہ وہ نہ گریں ، اوراگر وہ گر جائيں تواس کے بعد کوئ اورانہیں تھام ہی نہیں سکتا
اور اللہ سبحانہ وتعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :
اوراس ( اللہ تعالی ) کی نشانیوں میں سے ہی ہے کہ آسمان وزمین اس کے حکم سے قائم ہیں ۔
بیت المقدس کی چٹان ہوا میں معلق نہیں کہ اس کے ہرطرف خلاء ہو بلکہ وہ ابھی تک پہاز والی جانب سے پہاڑ کے ساتھ ملی ہوئ ہے اوروہ اپنے پہاڑ کے ساتھ چمٹی ہوئ ہے پہاڑ اورچٹان دونوں عادی اورکونی اسباب کے ساتھ اپنی جگہ پرقائم ہيں اور یہ اسباب سمجھ میں بھی آنے والے ہیں ، پہاڑ اورچٹان کی حالت بھی کائنات کی دوسری اشیاء کی طرح ہی ہے ۔
لیکن ہم اللہ تعالی کی قدرت کا انکارنہیں کرتے کہ وہ فضاء میں کائنات کی کسی چيزکا کوئ جزء پکڑکرمعلق کردے ، اورپھرسب کی مخلوقات تواللہ تعالی کی قدرت سے فضاء میں قائم ہیں جس کا ذکراوپر بھی گذر چکا ہے ۔
قوم موسی جس نے ان کی شریعت عمل کرنا چھوڑ دیا تواللہ تعالی نے ان پرطورپہاڑکو اٹھا دیا جو کہ اللہ تعالی کی قدرت سے معلق تھا ، اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
اورجب ہم نے تم سے وعدہ لیا اورتم پر طورپہاڑ کواٹھا کرکھڑا کردیا اور کہا کہ جو ہم نے تم کو دیا ہے اسے مضبوطی سے تھام لو اور جوکچھ اس میں ہے اسے یادکرو تاکہ تم بچ سکو البقرۃ ( 63 ) ۔
اورفرمان باری تعالی کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :
اوروہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب ہم نے پہاڑ اٹھا کرسائبان کی طرح ان کے اوپرمعلق کردیا اوران کو یقین ہوگيا کہ اب ان پر گرا ( اورہم نے کہا ) کہ جو کتاب ہم نے تم کودی ہے اسے مضبوطی سے تھام لواور اس میں جوکچھ احکام ہیں انہیں یاد کروتوقع ہے کہ تم اس سے متقی بن جاؤ گے الاعراف ( 171 )۔
لیکن یہ واقعہ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جوچٹان بیت المقدس میں ہے وہ ہر جانب سے فضاء میں معلق اورپہاڑسے کلی طور پرعلیحدہ نہیں بلکہ ایک طرف سے پہاڑکے ساتھ منسلک اورچمٹی ہوئ ہے ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
فتوی اسلامیۃ لجنۃ الدئمۃ ( 485 )