مادررحم میں چارماہ بعد بچے میں روح پھونکنے سے کیا ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ عورت ومرد کے مادہ منویہ میں پایا جانے والے جرثومہ جس سے بچے کی پیدائش ہوتی ہے میں روح نہیں ہے یا کچھ اور ؟
کیامادہ منویہ میں پاۓ جانے والے جرثومے ذی روح ہیں ؟
سوال: 3001
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مادہ منویہ میں پاۓ جانے والے جرثومہ کی حیات تناسلی ہے جب کہ وہ اللہ تعالی کے حکم اوراس کی تقدیر سے ان تمام آفات سے محفوظ ہوجو اس کے لیے تیار کی گئ ہیں اوردوسرے سے اتحاد کے ساتھ اگراللہ تعالی چاہے تواس سے بچہ کی پیدائش ہوتی ہے توپھربھی یہ زندہ ہوتاہے اوریہ زندگی جو اس کے مناسب ہوتی وہی ہے جو کہ حیات نمو اوران معروف ادوارمیں تنقل ہے توجب اس میں روح پھونکی جاتی ہے تواللہ تعالی حکیم ولطیف کے حکم سے اس میں ایک اورزندگی چـلتی ہے ۔
توانسان جتنی بھی کوشش کرلے اگرچہ وہ کتنا بھی بڑا اورماہر ڈاکٹر ہی کیوں نہ ہو پھر بھی وہ حمل کے اسرارو رموز اوراس کے اسباب اورمختلف ادوار کا احاطہ نہیں کرسکتا ۔
اسی چیز کا ذکر اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں کچھ اس طرح کیا ہے :
جوکچھ مادرشکم میں ہے اللہ تعالی اسے بخوبی جانتا ہے اوررحم کا گھٹنا بڑھنا بھی ہرچیز اس کے پاس اندازے سے ہے ، ظاہروپوشیدہ وہ ہی جاننے والا ہے سب سے بڑا اور سب سے بلند وبالا ہے ۔
دیکھیں :فتاوی اسلامیہ اللجنۃ الدائمۃ ( 488 ) ۔
حیات یعنی زندگی کئ اقسام وانواع کی ہے اورہر ایک زندہ چيز کے لیے اس کے مناسب زندگی اورحیاۃ تونباتات و جڑی بوٹیوں کی زندگی اس کے ساتھ خاص ہے اورمادہ منویہ کے جرثوموں کی حیاۃ وزندگي وہ جو ان کے ساتھ خاص ہے اورانسان کی زندگی اس کے ساتھ خاص ہے اوراسی طرح دوسری اشیاء کی بھی اللہ تعالی ہی ہرچيزکوپیدا کرنے والا اورپھرہرزندہ چيزکی اصل پانی کوبنایا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا :
کیاکافر لوگو نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمان وزمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا اورہرچيز کو ہم نے پانی سے پیدا فرمایا ، کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے الانبیاء ( 30 ) ۔
واللہ تعالی اعلم.
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد