ہمارے ہاں ایک دن میں بینک اکاؤنٹ سے صرف دو ہزار ہی نکال سکتے ہیں، اور چونکہ میرے پاس وقت نہیں ہوتا تو میں اپنے اکاؤنٹ سے رقم چچا کے بیٹے کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرتا ہوں تا کہ وہ بینک سے کیش نکلوا کر مجھے پہنچا دے، اور اس خدمت کے عوض میں میں اسے اجرت بھی دیتا ہوں، تو اس کا کیا حکم ہے؟
اپنے کزن کے اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر کرتا ہے اور وہ اجرت کے عوض اسے کیش نکلوا کر دیتا ہے۔
سوال: 301425
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اپنے اکاؤنٹ سے چچا کے بیٹے کے اکاؤنٹ میں اس لیے رقم ٹرانسفر کرنا کہ وہ اجرت کے عوض بینک سے کیش نکلوا کر دے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، خصوصاً اس صورت میں کہ آپ اسے اس خدمت پر اجرت بھی دیتے ہیں۔
اس لیے ان کے اکاؤنٹ میں جو رقم داخل ہوئی وہ آپ کی ہے، اور کزن اسے نکلوا کر لائے گا۔ یہ جائز کام ہے اس میں اجرت لینے پر کوئی حرج نہیں ہے۔
تاہم اگر کزن آپ کو رقم ٹرانسفر کرنے سے پہلے رقم دیتا ہے اور پھر آپ اسے ٹرانسفر کرتے ہیں تو یہ اس کی طرف سے آپ کو قرض شمار ہو گا، اور قرض سے زیادہ قیمت وصول کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔
ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" میں کہتے ہیں کہ:
"ہر ایسا قرض جس میں یہ شرط ہو کہ اس کی واپسی اضافے کے ساتھ ہو گی تو وہ بغیر کسی اختلاف کے حرام ہے۔ ابن المنذر رحمہ اللہ کہتے ہیں: مسلمانوں کا اس پر اجماع ہے کہ : اگر قرض خواہ کسی مقروض پر اضافی رقم کے ساتھ یا تحفے کے ساتھ قرض واپس کرنے کی شرط لگائے اور اسی شرط پر قرض دے تو اضافی رقم سود ہے۔ نیز ابی بن کعب، ابن عباس اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ انہوں نے کسی بھی ایسے قرض سے منع کیا ہے جو نفع کا باعث بنتا ہو۔" ختم شد
چنانچہ اگر آپ کا کزن پہلے رقم تھمائے اور آپ بعد میں ٹرانسفر کریں تو یہ بلا معاوضہ ہونا چاہیے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب