ليبارٹري والےكےپاس پنير، جوس، گوشت، اورڈرائي فروٹ اورعطر، لسي، دودھ وغيرہ بہت سي اشياء كوالٹي ٹيسٹ ہونے كےليے لائي جاتي ہيں، اور بعض نمونے ضرورت سےزيادہ ہوتےہيں تو كيا ليبارٹري والے كےليے ان كا استعمال جائز ہے يا وہ كسي مستحق كو دے سكتا ہے؟
يہ علم ميں ركھيں كہ يہ زيادہ دير تك ليبارٹري اور كسٹم ہاؤس ميں ركھنےسے خراب ہوجائيں گےاور انہيں پھينكنا پڑےگا، اس كےعلاوہ بہت سے تاجر اس طرح كےباقي مانندہ نمونوں كےبارہ ميں آكر پوچھتےہي نہيں ؟
كوالٹي جاننے كےليے سينپل سےزيادہ كا كيا كرے
سوال: 3066
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
مسئولين كوچاہيےكہ ليبارٹري ميں كوالٹي ٹيسٹ كےليے نمونے اتني مقدار ميں ہي ليں جس كي غالبا ضرورت ہوتي ہے، اور ضرورت سے زيادہ طلب نہ كريں، اور نہ ہي لازمي سےسپرد بھي نہ كيےجائيں.
دوم:
بعض مقدار كافي ہونےاور باقي بچ جانےكي صورت ميں بچا ہوئي چيز مالك كوواپس كريں، وہ اس طرح كہ نمونےپر مالك كا نام اور پتہ اور ٹيسٹ رپورٹ لينے كي تاريخ درج كريں اور اس كےساتھ واپس كرنے كي جگہ اور اس كےبارہ ميں مسئول شخص كا بھي ذكر كريں تاكہ مراجعہ كرنا ممكن ہوسكے.
سوم:
مالك يا اس كےنائب كےحاضر نہ ہونےكي صورت اورخراب ہونےكے خدشہ كي صورت ميں يہ نمونےفروخت كركے مسلمانوں كےبيت المال ميں داخل كرديےجائيں، اور اگر اسےفروخت نہ كيا جاسكےتو بيت المال كےمصرف ميں لائےجائيں .
ماخذ:
ديكھيں: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 13 / 22 )