جب كوئى شخص نماز كے ممنوعہ اوقات مسجد ميں داخل ہو تو كيا وہ تحيۃ المسجد كى دو ركعات ادا كرے گا ؟
ممنوعہ اوقات ميں تحيۃ المسجد كى ركعات ادا كرنا
سوال: 306
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اس مسئلہ ميں اہل علم كے درميان اختلاف پايا جاتا ہے، ليكن صحيح يہ ہے كہ سب اوقات ميں تحيۃ المسجد كى ادائيگى مشروع ہے، حتى كہ فجر اور عصر كى نماز كے بعد بھى اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث كا عموم ہے:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب تم ميں كوئى مسجد ميں جائے تو دو ركعت ادا كرنے سے قبل نہ بيٹھے"
متفق عليہ
اور اس ليے بھى كہ اسباب كى بنا پر ادا كى جانے والى نماز مثلا طواف كى دو ركعات، اور صلاۃ خسوف جو سورج گرہن كے وقت ادا كى جاتى ہے، اس ميں صحيح يہى ہے كہ ممنوعہ اوقات ميں يہ نمازيں ادا كى جائينگى، جس طرح كہ فرضى فوت شدہ نماز كى قضاء ادا كى جاتى ہے.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا طواف كى دو ركعتوں كے متعلق فرمان ہے:
" اے بنى عبد مناف اس گھر كا طواف كرنے والے كو نہ روكو، وہ جس وقت چاہے طواف كرے اور دن يا رات ميں جب چاہے نماز ادا كرے"
اسے امام احمد نے اور اصحاب سنن نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سورج گرہن كى نماز كے متعلق فرمايا:
" بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالى كى نشانيوں ميں سے دو نشانياں ہيں يہ كسى كى موت يا پيدا ہونے سے گرہن زدہ نہيں ہوتے"
( 1 / 332 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد