كيا كوئي ايسا ہے جومجھے مندرجہ ذيل صورت ميں وراثت كا اسلامي حكم بتا سكے ؟ :
ميرے والد صاحب فوت ہوچكےہيں اور انہوں نے اپنےپيچھے چار بيٹے اور تين بيٹياں اور ميري والدہ جوكہ ابھي تك بقيد حياۃ ہے سوگوار چھوڑے ہيں .
وراثت كا مسئلہ
سوال: 307
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جس مسئلہ كےمتعلق آپ نےسوال كيا ہے اس كي تقسيم مندرجہ ذيل ہوگي :
بيوي كو آٹھواں حصہ ملےگا اس ليےكہ ميت كي اولاد ہے اس كےبارہ ميں اللہ تعالي كا فرمان ہے:
اگر تمہاري اولاد ہو تو كچھ تم چھوڑ كرجاؤ انہيں اس كا آٹھواں حصہ ملےگا اس وصيت كےبعد جوتم نےكي ہو ياقرض ( كي ادائيگي ) كےبعد النساء ( 12 )
اورباقي سات حصوں كو برابر گيارہ حصوں ميں تقسيم كركيا جائےگا اور ہر لڑكےكو دو حصے اور ہر ايك لڑكي كوايك حصہ ملےگا كيونكہ اللہ تعالي كا فرمان ہے :
اللہ تعالي تمہيں تمہاري اولاد كےبارہ ميں حكم ديتا ہے مرد كوعورت كے دو حصوں كےبرابر ملےگا النساء ( 11 )
مثال كي تفصيل اور وضاحت :
اگر ميت نے مال اور جائداد چھوڑي جس كي مجوعي قيمت مثلا ( 88000 ) ڈالرہو اگر اس كےذمہ كوئي قرض نہيں اور نہ ہي اس نے كوئي وصيت كي ہے تو ہم اس كي تقسيم مندرجہ ذيل طريقہ سےكرينگے:
بيوي كو آٹھواں ( 1/ 8 ) حصہ يعني ( 11000 ) ڈالر ملےگا .
اور باقي ستہتر ہزار( 77000 ) ڈالر كےگيارہ حصے كرينگےتاكہ لڑكے كو لڑكي سےڈبل حصہ مل سكے :
88000 – 11000 = 77000 / 11 = 7000
توايك بيٹے كا حصہ چودہ ہزار ڈالر بنےگا.
اور ہر لڑكي كا حصہ سات ہزار ڈالربنےگا .
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد