مصنوعى ريشم سے بنا ہوا لباس زيب تن كرنے كا حكم كيا ہے ؟
مصنوعى ريشم كا حكم
سوال: 30812
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
احاديث ميں مردوں كے ليے ريشم كى حرمت ثابت ہے جن ميں ابو داود كى درج ذيل حديث بھى شامل ہے:
على بن ابى طالب رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے دائيں ہاتھ ميں اور سونا اپنے بائيں ہاتھ ميں پكڑا اور فرمايا:
يہ دونوں ميرى امت كے مردوں پر حرام ہيں "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 3535 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 3422 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
مردوں كے ليے ريشم كى حرمت سے مراد يہ ہے كہ وہ ريشم دو اصلى اور طبعى ريشم ہو جو ريشم كے معروف كيڑے سے لى گئى ہو ليكن مصنوعى ريشم اس ميں داخل نہيں ہوتى كيونكہ حرمت كو اللہ تعالى اور اس كے رسول كى طرف لوٹا جائيگا گا جسے وہ حرام قرار دينگے وہى حرام ہو گى، اور كتاب و سنت ميں جو چيز حرام نہيں وہ مباح ہے، كيونكہ اشياء ميں اصل اباحت ہے.
يہ كچھ كپڑے مصنوعى ريشم سے بنائے جاتے ہيں تا كہ بہت زيادہ نرم ہوں جو عورتوں كے لباس سے مشابہ ہيں، اس ليے ان سے مردوں كو اجتناب كرنا ضرورى ہے، كيونكہ مرد كے ليے سختى اور مردانگى مطلوب ہے، اور نرمى اور ملائم اشياء مردوں كے شايان شان اور لائق نہيں.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 2 / 207 ) اور توضيح الاحكام ( 2 / 447 ).
واللہ تعالى اعلم.
اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد