ميرے خاوند كى ايك سے زيادہ شادياں ہيں، اور ميرا پہلے خاوند سے ايك بيٹا بھى ہے جس كى عمر پانچ برس ہے، تو كيا ميرے خاوند كى دوسروى بيويوں كو اس بچے سے پردہ كرنا چاہيے ؟
كيا عورت پانچ برس كے بچے سے بھى پردہ كريگى ؟
سوال: 3148
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مذكورہ بچہ چھوٹا ہے، اور اس سے پردہ كرنا واجب نہيں، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ النور ( 31 ).
يہ بچہ چھوٹا ہے، اور ابھى اسے عورتوں كے معاملات كا پتہ نہيں، اس ليے اس كے سامنے زينت والى اشياء كا اظہار جائز ہے.
ابن كثير رحمہ اللہ اس آيت كى تفسير ميں كہتے ہيں:
يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں
يعنى: چھوٹا ہونے كى وجہ سے عورتوں كے حالات اور ان كے پردہ كى باتوں سے مطلع نہيں، انكى پر لطف كلام، اور نرم چال، اور حركات و سكنات وغيرہ كى بنا پر يہ واقف نہيں، تو اگر چھوٹا بچہ اسے نہ سمجھتا ہو تو اس كا عورتوں كے پاس جانے ميں كوئى حرج نہيں.
ليكن اگر وہ قريب البلوغت ہو يا بالغ ہو چكا ہو كہ وہ ان اشياء كو جانتا ہو اور وہ بدصورت اور خوبصورت عورت ميں فرق كر سكتا ہو تو اس كا عورتوں كے پاس جانا ممكن نہيں " انتہى.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد