میں دو سال سے ایک تعمیراتی کمپنی میں کام کر رہا ہوں، جس وقت میں نے ان کے پاس کام شروع کیا تو کمپنی نے ملازمت کےد وران پہنے جانے والے جوتے خریدنے کے لیے مجھے رقم مہیا کی، یہ رقم تمام نئے آنے والے ملازمین کو دی جاتی ہے، میں نے اس رقم سے نیا جوتا خرید لیا اور کمپنی کو بل جمع کروا دیا، تاہم اس جوتے کو میں نے اپنے گھر میں ہی محفوظ رکھا تا کہ مستقبل میں کام آئے اور جوتا جلدی خراب بھی نہ ہو، تاہم میں اسی جیسا ایک اور ذاتی جوتا پہن کر ڈیوٹی کے لیے آتا رہا لیکن وہ تھا اسی جیسا ہی ، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اور کیا میرے لیے اس نیے جوتے کو فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے کام میں لانا جائز ہے؟یا میں اس جوتے کو ڈیوٹی پر استعمال کی بجائے ذاتی استعمال میں لا سکتا ہوں؛ کیونکہ میں اس جوتے کا متبادل لے آیا ہوں جیسے کہ میں اس کی وضاحت پہلے کر چکا ہوں؟ اور اگر کمپنی کی طرف سے پرانے ملازمین کو آئندہ بھی نیے جوتوں کے لیے رقم دی جاتی ہے ؛ کیونکہ جوتے ٹوٹ جاتے ہی اور پہننے کے قابل نہیں رہتے، تو کیا میں اس رقم کو کسی اور جگہ خرچ کر سکتا ہوں؟ یا میرے لیے نیے جوتوں کی رقم وصول کرنا ہی درست نہیں ہو گا؟ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ نیے جوتوں کی بجائے جو ذاتی جوتے پہن کر میں ڈیوٹی پر آتا ہوں یہ ممکن ہے کہ اس وقت تک ٹوٹ چکا ہو، یا ابھی سلامت ہی ہو۔
کمپنی انہیں ڈیوٹی کے دوران جوتے پہننے کے لیے رقم دیتی ہے، تو کیا اس رقم کو سنبھال کر رکھ سکتا ہے یا اسے فروخت کر کے پرانے جوتے خرید سکتا ہے؟
سوال: 316097
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
اگر کوئی کمپنی اپنے کسی ملازم کو ڈیوٹی کے دوران کوئی چیز استعمال کرنے کے لیے رقم دیتی ہے تو ایسی صورت میں ملازم کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اس چیز کو گھر میں استعمال کرے اور ڈیوٹی کے دوران اس کا متبادل انتظام کر لے؛ کیونکہ یہ مطلق ہبہ نہیں ہے ، بلکہ مشروط ہبہ ہے، اس لیے اس شرط پر عمل کرنا لازمی ہے۔
جیسے کہ "أسنى المطالب" (2/ 479) از شیخ زکریا الانصاری رحمہ اللہ میں ہے کہ:
"اور اگر آدمی نے کچھ رقم دی اور کہا: ان سے اپنے لیے عمامہ خرید لو یا یہ رقم دے کر حمام میں نہا لو یا اسی طرح کی کوئی قید لگائی تو یہ قید ماننا ضروری ہو گا تا کہ رقم دینے والے کا ہدف پورا ہو ؛ کیونکہ اس آدمی نے ننگا سر اور پرا گندہ حالت دیکھی تو اسے رقم دی اور سر ڈھانپنے کا قصد کیا ہو یا حمام میں نہلانے کا ہدف رکھا تھا، تاہم اگر اس شخص نے ان اہداف کو حاصل کرنے کی نیت نہ کی ہو بلکہ اس نے عمومی بات کی ہو تو پھر صرف عمامہ خریدنا یا حمام میں جا کر نہانا لازمی نہیں ہو گا، بلکہ یہ رقم اس کی ملکیت میں شامل ہو جائے گی اور وہ اس میں جیسے چاہے تصرف کر سکتا ہے۔" ختم شد
شیخ سلیمان بن عمر جمل رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کوئی شخص کسی کو کھجور اس لیے دیتا ہے کہ اس سے روزہ کھولے گا تو اس پر اس کھجور سے روزہ کھولنا لازمی ہے، اس کھجور کو کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہو گا؛ کیونکہ کھجور دینے والے کا مقصد یہی تھا۔" ختم شد
"حاشية الجمل على شرح المنهج" (2/ 328)
اسی طرح شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس بارے میں ہمارے ہاں اصول یہ ہے کہ: جو شخص لوگوں سے رقم کسی خاص مقصد کے لیے لیتا ہے تو وہ اس رقم کو کسی اور کام میں نہیں لگا سکتا، اگر لگانی ہے تو پھر ان سے اجازت حاصل کرے۔" ختم شد
"اللقاء الشهری" (4/ 9)
اس بنا پر آپ نے جو کچھ کیا ؛غلط کیا ہے، آپ کو چاہیے کہ آپ اپنا نیا جوتا ہی ملازمت کے دوران استعمال کریں، الا کہ کمپنی آپ کو یہ جوتے کسی اور جگہ استعمال کرنے کی اجازت دے۔
دوم:
پہلے جس ملازم نے بھی جوتے لیے ہیں اور اس پر متعلقہ شرائط پوری ہوتی ہیں تو وہ دوبارہ بھی رقم وصول کر سکتا ہے، مثلاً: اگر کمپنی شرط لگائے کہ جس کے پہلے والے جوتے خراب ہو گئے ہیں یا نیے جوتے خریدنے کی ضرورت ہے؛ تو وہ رقم وصول کرے۔
اور اگر کمپنی کی جانب سے شرط نہیں لگائی جاتی، بلکہ وہ یہ دیکھتے ہیں کہ مخصوص عرصہ گزرنے کے بعد پہلے جوتوں کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے ، تو پھر آپ نیا جوتا لینے کے لیے رقم لے سکتے ہیں چاہے آپ کا پہلے والا جوتا صحیح حالت میں موجود ہو، لیکن آپ اس میں اپنی پہلے ذکر کردہ غلطی کی اصلاح کریں گے اور جوتے کو اپنے کام میں استعمال کریں گے۔
اس ضمن میں آپ پر صرف توبہ لازم ہے، اور یہ کہ آپ اس جوتے کو ڈیوٹی کے دوران استعمال کریں، چنانچہ اگر جوتا صحیح سلامت رہتا ہے اور کمپنی کی جانب سے پرانا جوتا خراب ہونے کی شرط کے بغیر جوتا خریدنے کی رقم دی جاتی ہے تو آپ اس رقم کو نیے جوتوں کے لیے وصول کر سکتے ہیں۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب