میں مختلف قسم کے کیک اور پیسٹریاں تیار کرتی ہوں، ایک شخص نے کیک اور پیسٹریاں بنانے کا مجھے آرڈر دیا ہے، اس شخص کی شراب کی کئی دکانیں ہیں کہ میں اس کی دکانوں کے لیے کیک اور پیسٹریاں تیار کر کے دوں، تو کیا یہ اسلام میں جائز ہو گا؟ کیونکہ مجھے اس وقت پریشانی ہے کہ اس شخص کے ذریعے جو رقم میں کماؤں گی وہ ممکن ہے کہ حلال نہ ہو؛ کیونکہ ایسا ممکن ہے کہ یہ شخص اپنے میکدہ کی کمائی سے مجھے ادائیگی کرے گا، اور مجھے یہ بھی پریشانی ہے کہ کوئی بھی شخص اس کے شراب خانے پر جا کر صرف کیک کھانے کا آرڈر کرے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ شراب پینے کا بھی ارادہ کر لے، تا کہ کیک اور پیسٹریوں سے اچھی طرح لطف اندوز ہو۔
ایسے مے خانہ کو کیک اور پیسٹری فروخت کرنے کا حکم جہاں شراب نوشی کی جاتی ہے
سوال: 321546
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ایسے شخص کو کیک ، پیسٹری یا کوئی بھی کھانے کی چیز فروخت کرنا جائز نہیں ہے جو انہیں کھانے کے بعد شراب نوشی بھی کرے۔
جیسے کہ كشاف القناع (3/ 182) میں ہے کہ:
"کوئی بھی کھانے، یا پینے یا سونگھنے کی چیز ایسے شخص کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے جو انہیں استعمال کرنے کے بعد نشہ آور چیز استعمال کرے، اسی طرح کسی شراب نوش کو شراب نوشی کے لیے پیالہ بھی فروخت کرنا جائز نہیں ہے ، ایسے ہی کسی جوے باز کو انڈا اور اخروٹ فروخت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔" ختم شد
اگر آپ کے تیار کردہ اس کیک اور پیسٹری کی نوعیت ایسی ہے کہ عام طور پر شراب نوش لوگ شراب نوشی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں تو پھر یہ شراب نوشوں کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے، اور نہ ہی اس مے خانے کو فروخت کرنا جائز ہے؛ کیونکہ اس طرح نافرمانی کے کام میں معاونت ہو گی، اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ : نیکی اور تقوی کے کاموں میں باہمی تعاون کرو، گناہ اور جارحیت کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد مت کرو، تقوی الہی اپناؤ؛ یقیناً اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔ [المائدة/2]
اور اگر مذکورہ کیک اور پیسٹری وغیرہ شراب نوش لوگ شراب نوشی کے ساتھ نہیں کھاتے، بلکہ اس دکان میں جو بھی چاہے اسے خرید سکتا ہے، جیسے کہ پانی، جوس وغیرہ جیسی مباح چیزیں ہوتی ہیں اور اس کا شراب نوشی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے تو پھر ایسی صورت میں اس کے فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
تاہم اگر اس حوالے سے شک پیدا ہو تو پھر فروخت نہ کرنا ہی بہتر اور محتاط عمل ہے۔
واللہ اعلم
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب