يہود و نصارى كے ذبح كيے ہوئے گوشت كا حكم كيا ہے؟
اور اگر ميرے يہودى يا نصرانى دوست نے مجھے گوشت ہديہ ديا ہو تو كيا كھانے سے قبل ميرے ليے بسم اللہ پڑھنا كافى ہے؟
يہود و نصارى كے ذبح كيے ہوئے گوشت كے ساتھ ہمارے معاشرہ ميں مسلمانوں كا طرز عمل مجھے پسند نہيں، وہ ( يعنى مسلمان ) يہ گمان كرتے ہيں كہ اہل كتاب كا ذبح كيا ہوا گوشت صرف كھانے كے وقت بسم اللہ پڑھنے سے حلال ہو جاتا ہے، اور جب ہميں كوئى يہودى يا عيسائى گوشت ہديہ دے تو ہميں بسم پڑھ كر كھا لينا چاہيے كيونكہ بسم اللہ سے حلال ہو جاتا ہے، اس سلسلے ميں آپ كيا راہنمائى كرتے ہيں ؟
كيا اہل كتاب كا ذبح كيا ہوا گوشت مسلمان كے بسم اللہ پڑھنے سے كھانا جائز ہو جاتا ہے
سوال: 3261
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
علماء كرام كا اجماع ہے كہ جب اہل كتاب يہود اور عيسائى اپنے ذبيحہ پر بسم اللہ پڑھيں تو وہ مباح ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم اس ميں سے نہ كھاؤ جس پر اللہ كا نام نہيں ليا گيا.
اور اگر كتابى نے اللہ تعالى كے نام كے علاوہ كوئى اور نام ليا مثلا: عزير كے نام سے، يا مسيح كے نام سے، تو اسے كھانا حلال نہيں ہوگا كيونكہ وہ اللہ تعالى كے مندرجہ ذيل فرمان كے عموم ميں شامل ہوتا ہے:
اور جو غير اللہ كے ليے ذبح كيا گيا ہو .
اور يہ بھى شرط ہے كہ: ذبح شرعى طريقہ پر ہو، اور اگر يہ معلوم ہو جائے كہ اسے غير اسلامى طريقہ پر ذبح كيا گيا ہے مثلا: گلا گھونٹ كر، يا بجلى كے جھٹكے وغيرہ كے ذريعہ تو يہ حرام ہوگا.
اور بعض لوگ جو يہ دليل ديتے ہيں كہ كھاتے وقت اس پر بسم اللہ پڑھنا ہى كافى ہے، تو يہ ان لوگوں كے متعلق وارد ہے جو نئے نئے مسلمان ہوں، صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے دريافت كرتے ہوئے عرض كيا:
” اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ہمارے پاس ايسے لوگ گوشت لاتے ہيں جو ابھى كفر كو چھوڑ كر نئے نئے مسلمان ہوئے ہيں، ہميں علم نہيں كہ انہوں نے اس پر اللہ تعالى كا نام ليا ہے يا نہيں؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” اس پر اللہ كا نام لے كر كھا لو”
اسے امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح بخارى ميں راويت كيا ہے.
لھذا مسلمان كا معاملہ صحيح اور سيدھا ہوتا ہے جب تك اس كے خلاف معلوم نہ ہو جائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد