0 / 0
11,11123/04/2011

شرم كے مارے حالت حيض ميں ہى نماز ادا كر لى

سوال: 33594

ايك لڑكى نے شرم كے مارے حالت حيض ميں ہى نماز ادا كر لى تو اس كا حكم كيا ہے اور اس كا كيا كفارہ ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں كہ:

امت كا اجماع ہے كہ حائضہ عورت كے ليے نفلى اور فرضى نماز ادا كرنى حرام ہے.

ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 351 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے اس كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:

" حائضہ يا نفاس والى عورت كے ليے نماز ادا كرنا حلال نہيں، كيونكہ عورت كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" كيا ايسا نہيں كہ جب اسے حيض آتا ہے تو وہ نہ نماز ادا كرتى ہے اور نہ ہى روزہ ركھتى ہے ؟ "

اور مسلمانوں كا اجماع ہے كہ حائضہ عورت كے ليے نہ تو روزہ ركھنا حلال ہے اور نہ ہى نماز ادا كرنى، جس عورت نے بھى يہ كام كيا اسے اللہ تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كرنى چاہيے "

ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 285 ).

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android