ايك لڑكى نے شرم كے مارے حالت حيض ميں ہى نماز ادا كر لى تو اس كا حكم كيا ہے اور اس كا كيا كفارہ ہے ؟
شرم كے مارے حالت حيض ميں ہى نماز ادا كر لى
سوال: 33594
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں كہ:
امت كا اجماع ہے كہ حائضہ عورت كے ليے نفلى اور فرضى نماز ادا كرنى حرام ہے.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 351 ).
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے اس كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" حائضہ يا نفاس والى عورت كے ليے نماز ادا كرنا حلال نہيں، كيونكہ عورت كے متعلق رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" كيا ايسا نہيں كہ جب اسے حيض آتا ہے تو وہ نہ نماز ادا كرتى ہے اور نہ ہى روزہ ركھتى ہے ؟ "
اور مسلمانوں كا اجماع ہے كہ حائضہ عورت كے ليے نہ تو روزہ ركھنا حلال ہے اور نہ ہى نماز ادا كرنى، جس عورت نے بھى يہ كام كيا اسے اللہ تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كرنى چاہيے "
ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 285 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب