ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد میں نے بھول کراپنے بال مونڈ لیے حالانکہ میں نے قربانی کی نیت کررکھی تھی توکیا مجھ پرکفارہ ہے ؟
قربانی کی نیت رکھنے والے پرچاندنظر آنےکے بعد بال مونڈنے کی وجہ سے کفارہ لازم نہیں آتا
سوال: 33760
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شیخ عبدالعزيز بن باز رحمہ اللہ تعالی کاکہنا ہے :
جوقربانی کرنا چاہے اس کے لیے ذوالحجہ کا چاند نظرآنے کے بعد قربانی کرنے تک اپنے بال اورناخن اورجلدمیں سے کوئي بھی چيز کاٹنی جائز نہيں ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے :
ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جب عشرہ ( ذی الحجہ ) شروع ہوجائے اورتم میں کسی ایک کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تووہ اپنے بال اورجلد میں سےکچھ بھی نہ کاٹے ) صحیح مسلم ۔
اورجوکوئي قربانی کرنے کا عزم رکھتا ہواوربھول کریا غلطی اورجہالت سے اپنے بال یا ناخن اورجلد وغیرہ میں سے کچھ کاٹ لے تواس پرکچھ نہيں ، اس لیے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے بندوں سے اس اوردوسرے معاملات میں بھول چوک اورخطاء معاف کردی ہے ۔
لیکن جوشخص عمدا اورجان بوجھ کرایسا کرتا ہےاسےاللہ تعالی کےہاں توبہ واستغفارکرنی چاہیے اوراس کے علاوہ اس پرکچھ نہیں ( یعنی اس پرفدیہ اورکفارہ نہیں ہوگا )
واللہ اعلم .
ماخذ:
دیکھیں : فتاوی اسلامیۃ ( 2 / 316 ) ۔