مشاہدہ كيا گيا ہے كہ بعض نمازى دوران سجدہ اپنا ايك يا دونوں قدم اوپر اٹھا ليتے ہيں، ايسا كرنے كا حكم كيا ہے ؟
اگر كوئى شخص مكمل سات اعضاء پر سجدہ نہيں كرتا تو اس كى نماز باطل ہو جائيگى
سوال: 33761
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سجدہ كرنے والے كے ليے واجب اور ضرورى ہے كہ وہ ان سات اعضاء پر سجدہ كرے جن پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سجدہ كرنے كا حكم ديا ہے وہ سات اعضاء يہ ہيں:
پيشانى اور ناك، دونوں ہتھيلياں، دونوں گھٹنے، اور دونوں پاؤں كے كنارے اور انگلياں" اھـ
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر ان اعضاء ميں سے كسى عضو ميں بھى خلل كرے تو اس كى نماز صحيح نہيں ہو گى. اھـ
ماخوذ از شرح مسلم.
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" سجدہ كرنے والے كے سات اعضاء ميں سے كوئى عضو بھى اٹھا كر ركھنا جائز نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" مجھے سات ہڈيوں پر سجدہ كرنے كا حكم ديا گيا ہے، پيشانى پر آپ نے اپنے ہاتھ سے ناك پر اشارہ كيا، اور دونوں ہاتھ، اور دونوں گھٹنے، اور دونوں پاؤں كى انگلياں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 812 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 490 ).
چنانچہ اگر اس نے اپنے دونوں يا ايك پاؤں، يا پھر پيشانى يا ناك، يا دونوں ہى اٹھا كر ركھے تو اس كا سجدہ باطل ہو جائيگا اور شمار نہيں ہو گا اور جب سجدہ باطل ہو گيا تو نماز بھى باطل ہو جائيگى.
ديكھيں: لقاءات الباب المفتوح للشيخ ابن عثيمين ( 2 / 99 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب