بعض لوگ حجر اسود کی بجائے کعبہ کے دروازے سے طواف شروع کرتے ہیں توکیا اس کا طواف صحیح ہے ؟
کعبہ کے دروازے سے طواف کی ابتدا کرنا
سوال: 33786
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
جوشخص کعبہ کے دروازے سے طواف کی ابتداء کرے اوراس جگہ پراپنا طواف مکمل کرےتو اسکا طواف مکمل نہیں ہوگا، کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( وليطوفوا بالبيت العتيق (
ترجمہ: اورقدیم گھر کا طواف کریں الحج /29
جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود سے طواف کی ابتداء کی اورلوگوں کوفرمایا :
( تمہیں چاہیے کہ تم مجھ سےاپنے مناسک سيكھ لو ) مسلم ( 1297 )
جب کسی نے دروازے یا حجراسود کے سامنے والے حصہ سے اگرچہ قلیل مقدار میں ہی اندرسے طواف شروع کیا تواس کا یہ پہلا چکر ضائع ہوگا اورشمارنہيں کیا جائے گا کیونکہ اس نے اسے پورانہيں کیا لہذا اگراسے جلد یاد آجائے تواسے اس کے بدلہ میں ایک چکراورلگانا ہوگا، وگرنہ اسے پورا طواف دوبارہ کرنا ہوگا ۔
( اس پرواجب تویہ ہے کہ وہ حجراسود کے برابرسے طواف کی ابتداء کرے )
مطاف میں طواف کی ابتداء اورانتہاء کی علامت کے طور پر حجراسود کے برابرفرش پر لائن لگادی گئی ہے ، اس لائن کی موجودگی کے بعد لوگوں کی اس سلسلے غلطیاں کم ہوگئی ہیں ، لیکن کچھ جاہل قسم کے لوگوں میں یہ غلطی ابھی بھی پائی جاتی ہے ۔
بہرحال آدمی کوچاہیے کہ وہ اس غلطی سے متنبہ رہے تا کہ وہ عظیم خطرہ میں نہ پڑ جائے اوراس کا طواف ہی پورا نہ ہو .
ماخذ:
دیکھیں : "دلیل الاخطاء التی یقع فیھا الحاج والمعتمر "